این ٹی ایس کے تحت 30 مئی کے بعد امتحانات غیر قانونی ہونگے: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ داخلہ امتحانات کیلئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس)کے تحت کسی بھی قسم کا امتحان دینا لازمی نہیں ہے۔ مسٹر جسٹس منصور علی شاہ نے نیشنل ٹیسٹنگ سروس سے متعلق پی ایچ ڈی میں داخلے کی خواہشمند سیدہ انعام کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ سیدہ انعام الیاس نے این ٹی ایس کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا تھا کیونکہ پی ایچ ڈی میں داخلے کیلئے ان پر این ٹی ایس کاامتحانان پاس کرنیکی شرط عائد کی گئی تھی، ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منظور شدہ باڈی نہیں ہے۔ نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے تحت کسی بھی قسم کا امتحان دینا لازمی نہیں ہے، این ٹی ایس کو قانونی حیثیت دینے کیلئے ایچ ای سی قانون سازی تجویز کر سکتی ہے۔ حتمی قانون سازی تک این ٹی ایس کے تحت ہونیوالے آئندہ امتحانات غیرقانونی ہونگے جبکہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس کی کوئی قانونی اور سرکاری حیثیت نہیں۔ فیصلے کے مطابق ایچ ای سی اور نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے درمیان اس امر پر اتفاق ہوا ہے کہ آئندہ ایچ ای سی نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے تحت کسی امتحان کی حمایت نہیں کریگی۔ ایچ ای سی کی منظور شدہ یونیورسٹیوں پر این ٹی ایس ٹیسٹ لینے کی قانونی پابندی نہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن آئندہ این ٹی ایس سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کریگا تاہم این ٹی ایس پرائیویٹ طور پر اپنے امور جاری رکھ سکتا ہے۔ این ٹی ایس کے تحت جاری امتحانات ہائیکورٹ کے فیصلے سے متاثر نہیں ہونگے جبکہ ماضی میں این ٹی ایس کے تحت ہونے والے امتحانات بھی ہائیکورٹ کے فیصلے سے متاثر نہیں ہونگے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیاں اپنے قواعد و ضوابط کے مطابق ہائیکورٹ کے فیصلے سے رہنمائی لے سکتی ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے درمیان معاہدہ30مئی تک رہ سکتا ہے۔ درخواست کی سماعت کے دوران پاکستان کی43یونیورسٹیوں نے ہائیکورٹ کی معاونت کی اور تجاویز دیں جن میں کہا گیا کہ سیاسی مداخلت سے آزاد ایک قومی سطح کا ادارہ قائم ہونے چاہیے جس کے تحت داخلہ امتحانات دیئے جا سکیں۔