مقبوضہ کشمیر: فورسز کے ہاتھوں لاپتہ شہریوں کی تعداد 8 ہزار سے بڑھ گئی
سرینگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ شہریوں کی تعداد 8 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے ، 10لاپتہ افراد کے والدین گزشتہ 5 برسوں کے دوران چل بسے اس حوالے سے ریاست میں گمشدہ ہوئے افراد کے لواحقین کی تنظیم نے جو تفصیلات فراہم کئے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ 2009ء میں مغل ماسی کی رحلت کے ساتھ ہی لاپتہ ہوئے افراد کے لواحقین خاص طور پر ان کے اہلخانہ کی اموات کا سلسلہ شروع ہوا جو اب بھی جاری ہے. حسینہ کے بیٹے سید انور شاہ کو 21 جولائی 2000 میں سرینگر میں فورسز نے گرفتار کیا تھا جبکہ رنگ ساز سید انور کا بعد میں کوئی اتہ پتہ نہیں چلا انہوں نے کہ حسینہ بیگم سید انور کی بیوہ اور بیٹی کے ہمراہ اور اپنے بیٹے کی بازیابی کے لئے 13 برسوں تک خاک چھانتی رہی تاہم اس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا اور آخر کار بیٹے سے ملنے کی تڑپ اس وقت ختم ہوئی جب وہ خود ہی خاک میں مل گئی. سرحدی علاقہ کری ہامہ کی ماہتابہ بیگم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ بھی اپنے بیٹے کے لاپتہ ہونے کے بعد دنیا سے کوچ کر گئی جبکہ محمد یعقوب خان کے بیٹے کو سرحدی حفاظتی فورس نے کریک ڈائون کے دوران اکتوبر 1990 میں گرفتار کیا تھا شہر کے یونٹ مین کالونی بمنہ کی ایک اور خاتون مصرہ بیگم کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے شبیر حسین گاسی کو فوج کی 6RR نے 21 جنوری 2000 کو گرفتار کیا تھا تاہم بعد میں اس کی کوئی بھی خبر نہیں ملی۔