تھر میں قحط اور بیماریوں سے مزید 6 بچے دم توڑ گئے، نقل مکانی جاری
مٹھی (نامہ نگار) تھر میں مزید زیر علاج 6 بچے بیماریوں اور غذائی کمی کا شکار ہو کر دم توڑ گئے، مختلف علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے، متاثرین کی رجسٹریشن کا عمل اب بھی تیز نہ ہو سکا۔ سول ہسپتال مٹھی میں 6 ماہ کا فرمان علی، ڈیڑھ سالہ نوید اور ایک نومولود بچہ جان کی بازی ہار گئے جبکہ چھاچھرو کے علاقے میگھے جوتر میں ڈیڑھ سالہ بچی غذائی کمی سے جاں بحق ہو گئی اس طرح ساڑھے 3 ماہ میں جاں بحق بچوں کی تعداد 195 تک جا پہنچی۔ سول ہسپتال مٹھی میں 63 بچوں سمیت 193 افراد زیر علاج ہیں تاہم ہسپتال میں ابھی تک کوئی چائلڈ سپیشلسٹ تعینات نہیں کیا گیا۔ تعلقہ ہسپتال ڈیپلو میں بارہ، اسلام کوٹ کے نجی ہسپتالوں میں 35، تعلقہ ہسپتال ننگرپارکر میں 20 اور تعلقہ ہسپتال چھاچھرو میں قحط متاثرہ 60 بچے زیر علاج ہیں تاہم قحط متاثرہ مریضوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تعلقہ چھاچھرو کے بیسک ہیلتھ سینٹرز مبارک رند، کھاریو اور کھیسر میں 200 بچے گیسٹرو اور دیگر وبائی امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف تھرپارکر کے دور دراز دیہات سے متاثرین کی نقل مکانی جاری ہے جبکہ مویشیوں کا چارہ مٹھی کے گوداموں تک محدود ہے، وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کے اعلان کے باوجود ضلعی انتظامیہ قحط متاثرہ افراد اور ان کے مویشیوں کی رجسٹریشن میں ناکام ہوگئی ہے۔