مصری عدالت نے معزول صدر مرسی کے529 حامیوں کو سرائے موت سنا دی
قاہرہ/لندن(نیوز ایجنسیاں+ اے ایف پی) مصری عدالت نے پولیس سٹیشن پر حملوں، قتل اور حکومت مخالف مظاہروں کے الزام میں معزول صدر محمد مرسی کے 529حامیوں کو سزائے موت سنا دی، ادھر وکلائے دفاع نے کہا ہے کہ وہ اپنے موکلان کی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔ پیر کو عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے موقع پر صرف 123ملزمان پیش ہوئے جبکہ باقی ملزمان فرار ہیں یا پھر ضمانت پر رہا کئے گئے ہیں، عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہاکہ سزایافتہ تمام افراد دہشت گرد تنظیم اخوان المسلمون کے کارکن ہیں، مینیا میں جاری مقدمے میں عدالت نے محض دو سماعتوں کے بعد ہی اپنا فیصلہ جاری کردیا جہاں وکیل دفاع نے اعتراض کیا تو انہیں اپنے دفاع کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، سزا پانے والے ملزمان کا 545 افراد پر مشتمل ایک گروپ ہے جن پر پولیس افسر اور دیگر دو افراد کے قتل، پولیس سٹیشن پر حملے اور دیگر پرتشدد واقعات کا الزام ہے۔ مرسی اور ان کی اخوان المسلمون کے پیتیس دوسرے ساتھیوں اور رہنماؤں پر اخوان المسلمون کی بین الاقوامی تنظیم اور فلسطین کی حماس تحریک کے عسکری بازو کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا، ان پر ملک میں دہشت گردی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور اداروں اور ان کے ملازمین کو ورغلانے کا الزام پہلے ہی عائد کیا جاچکا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے افراد پر جان لیوا حملوں کا الزام بھی مرسی اور ان کی جماعت پر عائد کیا گیا ہے۔ اگر وہ مجرم پائے گئے تو انہیں موت کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مرسی پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے 2011 میں صدر حسنی مبارک کا تختہ الٹنے کے لئے جیل توڑی تھی جبکہ ان پر عدلیہ کی توہین کے حوالے سے ایک علیحدہ مقدمہ بھی قائم ہے۔ وکیل دفاع احمد الشریف نے بتایا کہ عدالت نے مصر کے سابق صدر محمد مرسی کے 529 حامیوں کو سزائے موت اور 16 کو قید کی سزا سنائی ہے۔ سزائے موت دئیے جانے والوں میں سے 153 زیر حراست جبکہ باقی مفرور ہیں۔ عدالت نے 17 ملزموں کی رہائی کا حکم دیا۔ قید کے خلاف اپیل کی اجازت دی گئی ہے۔ سزا پانے والے محمد مرسی کے ان بارہ سو حامیوں میں شامل ہیں جن پر مینیہ میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ ملزموں میں سپریم گائیڈ محمد بدیع سمیت اخوان المسلمون کے متعدد لیڈر بھی شامل ہیں۔