ملائیشین ائرلائن کا ہلاک مسافروں کے اہلخانہ کو 5 ہزار ڈالر فی کس دینے کا اعلان
کوالالمپور+ بیجنگ (بی بی سی نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) ملائیشین فضائی کمپنی کے لاپتہ طیارے کے ممکنہ طور پر تباہ ہوجانے کے بارے میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے بیان کے بعد آسٹریلیا کے حکام نے خراب موسمی حالت کے باعث طیارہ کے ملبے کی تلاش کا کام چوبیس گھنٹے کیلئے معطل کر دیا۔ آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اْس نے خراب موسمی حالات میں تلاش کا کام جاری رکھنے میں خطرات کا اندازہ لگانے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ موسمی حالات میں یہ کام جاری رکھنا تلاش کے کام میں شامل عملے کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر دفاع ڈیوڈ جانٹسن نے کہا ہے کہ تلاش کے کام کے کم از کم آئندہ چوبیس گھنٹوں میں شروع کئے جانے کا کوئی امکان نہیں۔ دریں اثناء چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ملائیشیا کے طیارے ایم ایچ 370 میں ہلاک ہونے چینی مسافروں کے لواحقین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ہیں۔ لواحقین نے بیجنگ میں ملائیشیا کے سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا ہے۔ مسافروں کے تقریباً 200 لواحقین نے ملائیشیا کے سفارت خانے کی طرف مارچ کیا اور اس دوران پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ انہوں نے ایک بیان میں ملائیشیا پر حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور حقیقت چھپانے کا الزام عائد کیا۔ ادھر چین کی حکومت نے اس سیٹیلائٹ ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے جس کی بنیاد پر ملائیشین حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دو ہفتے قبل لاپتہ ہونے والا ملائیشین ائیرلائنز کا مسافر طیارہ بحرِ ہند میں گر کر تباہ ہوا تھا۔ ملائیشین ایئر لائن کے چیف ایکزیکٹیو آفیسر احمد جوہری یحییٰ نے منگل کو میڈیا کو بتایا کہ ہمیں نہیں معلوم یہ افسوس ناک واقعے کیسے اور کیوں ہوا۔ انھوں نے طیارے کے تباہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات جو اعلان کیا گیا تھا اور جو مسافروں کے لواحقین کو بتایا گیا تھا وہ ایک حقیقیت ہے جسے ہمیں تسلیم کرنا چاہئے۔ ملائیشین ایئر لائن کے چیئرمین محمد نور یوسف نے اس صورتحال کو ایک بے مثال واقعہ قرار دیا جسے کے بے مثال اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہم ہلاک مسافروں کے لواحقین کو سپورٹ کرتے رہیں گے۔ چین کے نائب وزیرِ خارجہ زی ہینگ شینگ نے چین میں ملائیشیا کے سفر اسکندر بن سرالدین سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ ملائیشیا چین کو مفصل ثبوت فراہم کرے۔ سمندر میں گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے کے بیشتر مسافر چینی تھے جن میں سے کچھ کے لواحقین نے بھی ملائیشیا کی حکومت کے ان نتائج پر شک کا اظہار کیا ہے کیونکہ ابھی تک جہاز کا ملبہ نہیں مل سکا۔ ان لواحقین نے اپنے پیاروں کی موت کا ذمہ دار ملائیشیا کی حکومت اور فضائی کمپنی کو قرار دیا ہے۔ ایک شخص ایم جیانگ نے کہا کہ اگر ہمارے پیارے 154 افراد اپنی جانوں سے جا چکے ہیں تو ملائیشین ائیر لائنز، ملائیشیا کی حکومت اور فوج ان کے اصل قاتل ہیں۔ مزیں برآں ملائیشین ائر لائن نے طیارے کے ہلاک مسافروں کے اہلخانہ کو 5 ہزار ڈالر فی کس امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ ملائیشین ائر لائن حکام کا کہنا ہے کہ طیارے سے متعلق تحقیقات جاری ہے، ہماری توجہ مسافروں کے اہلخانہ پر ہے، مسافروں کے اہلخانہ کے جذبات کو سمجھ سکتے ہیں۔ ملائیشین ائر لائن حکام کے مطابق ایم ایچ 370 کے ساتھ کیا ہوا، اس سے متعلق قیاس آرائی نہیں کرنا چاہتے۔ دریں اثناء چینی وزیر خارجہ نے ملائیشین طیارے کی تلاش کیلئے برطانیہ سے سیٹلائٹ ڈیٹا مانگ لیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی کے مطابق ممالک انہیں طیارے کی تلاش کیلئے مدد فراہم کریں۔ علاوہ ازیں آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے بدقسمت ملائیشین مسافر طیارے کے مسافروں کے لواحقین کو آسٹریلیا آنے کی دعوت دیدی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ ان غمزدہ افراد کو اس علاقے میں لے جائیںگے جہاں انکے پیاروں کی باقیات کی تلاش جاری ہے۔ بعدازاں آسٹریلوی پارلیمنٹ سے خطاب میں ٹونی ایبٹ نے مزید بتایا کہ ایسے افراد سے ویزہ فیس بھی وصول نہیں کی جائیگی۔