تھرپارکر، بھوک اور بیماریوں سے مزید 8 بچے اورایک خاتون جاں بحق
تھرپارکر (نوائے وقت رپورٹ+ ثناء نیوز) صحرائے تھر میں موت کا رقص جاری اور گزشتہ روز مزید 8 بچوں اور ایک خاتون کی زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 207 پہنچ گئی ہے، متاثرین کی مٹھی ہسپتال آمد کا سلسلہ بدستور جاری رہا، جہاں ڈاکٹروں اور ادویات کی کمی کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا، تھرپارکر میں متاثرین کی نقل مکانی بھی جاری رہی۔ بدھ کے روز سول ہسپتال مٹھی میں سہولیات کی کمی کے باعث کراچی ریفر کی جانے والی 25 سالہ خاتون راستے میں دم توڑ گئی جبکہ چیلار شہر میں پانچ سالہ بچہ اکبر غذائی قلت کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ انکے علاوہ نگرپارکر اور اسلام کوٹ میں دو بچے ہسپتالوں میں زیر علاج تھے جو دم توڑ گئے۔ صحرائے تھر میں خوراک کی کمی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے جن کی اموات بڑھ رہی ہیں۔ سول ہسپتال مٹھی میں 54 بچوں سمیت 116 افراد زیر علاج ہیں جبکہ تعلقہ ہسپتال ڈیپلو میں دس، اسلام کوٹ کے نجی اسپتالوں میں 30، تعلقہ ہسپتال ننگرپارکر میں 15 اور تعلقہ ہسپتال چھاچھرو میں قحط متاثرہ 40 بچے زیر علاج ہیں۔ کئی بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تھرمیں غذائیت کی کمی سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے پاکستان میں ریذیڈنٹ اور انسانی امداد کے رابطہ کار نے اسلام آباد میں بیان میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ خشک سالی کا شکار علاقے تھرپارکر میں غذائیت کی کمی کے بحران سے نمٹنے کیلئے فوری طور پر مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں غذائیت کی کمی ، ہسپتال میں داخلے اور بچوں کی اموات کی تعداد میں اضافے کی اطلاعات ہیں۔