• news

اقوام متحدہ سرحدی محافظوں کی رہائی میں مدد کرے‘ ایرانی وزیر خارجہ: قاتلوں کو کٹہرے میں لایا جائے: بان کی مون

تہران، نیویارک (اے ایف پی+ نمائندہ خصوصی+ اے پی اے) ایران کے وزیر خارجہ جاوید ظریف نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ سرحدی محافظوں کی بحفاظت بازیابی کے لئے مدد کرے۔ بان کی مون کے نام پیغام میں مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری کی طرف سے دہشت گردی کی مذمت کافی نہیں بلکہ اس سلسلے میں ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے پیغام کے بعد سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے جیش العدل کی طرف سے اغوا کئے گئے ایک سرحدی گارڈ کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ مجرموں کو ضرور انصاف کے کٹہرے میں لانا ہو گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ ریاض میں سفارتی ذرائع کے مطابق اس خط پر اقوام متحدہ میں بحث کا بھی امکان ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے صدر حسن روحانی نے پاکستان کے وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف کو فون کر کے سرحدی محافظوں کی بازیابی کے لئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے فون پر بات کی ہے۔ حسن روحانی کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نے انھیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں ہرممکن کوشش کرے گا۔ محافظوں کے اغوا کے بعد ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضارحمان نے کہا تھا  اگر پاکستان نے ان کی رہائی کے لئے کچھ نہیں کیا تو ایران پاکستان میں اپنے فوجی بھیج کر ان افراد کو رہا کرانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جیش العدل کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اس کیخلاف ٹھوس کارروائی کرنے کا کہا ہے۔ بان کی مون نے اس اقدام کو وحشیانہ قرار دیتے ہوئے ایرانی قوم اور حکومت کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق بانکی مون نے کہا قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دریں اثنا ایران میں سرحدی محافظوں کے اغواء اورقتل کے خلاف پاکستانی قونصل خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا، شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے، جن پر سرحدی محافظوں کی رہائی، دہشت گردوں کی گرفتاری اوردیگر نعرے درج تھے۔ آئی این پی کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے کہا ہے پاکستان میں موجود دہشت گرد گروپ جیش العدل کے   وحشیانہ اقدام پر اس  کے خلاف عالمی سطح پر ٹھوس کاروائی  کی جائے۔ مجلس شورائے اسلامی اور خارجہ پالیسی کمشن کے رکن  محمد حسین آصفی نے کہا ہے ایرانی محافظین کی جانوں کو پاکستان کی سرزمین پر خطرہ لاحق ہوا تو دہشت گرد گروہوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔  ایرانی خبرایجنسی کو دیئے گئے انٹرویو میں  آصفی نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے حکومت پاکستان، ایران کے سرحدی محافظین کی جانوں کی ذمہ دار ہے۔ دریں اثنا دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سے اغوا کئے گئے ایرانی سرحدی محافظوں میں سے ایک کی لاش ایران میں ملی ہے اور ان میں سے کوئی بھی پاکستان میں نہیں ملا۔ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے ایک ایرانی فرقہ ورانہ شدت پسند گروہ جیش العدل نے فروری میں پانچ ایرانی سرحدی محافظوں کو ایران سے اغوا کر کے پاکستانی بلوچستان لانے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کچھ روز پہلے جیش العدل نے ایرانی سپاہی جمشید دانائی کے قتل کا دعویٰ کیا تھا۔ پاکستان نے اپنے علاقے کی چھان بین بھی کی تاہم ایرانی محافظوں کا نام و نشان نہ ملا۔ تسنیم اسلم نے کہا سرحد محفوظ کرنے کی ذمہ داری دونوں ممالک پر ہوتی ہے۔ ’ہم شدت پسندی کی مذمت کرتے ہیں اور ایرانی محافظوں کے لواحقین سے اظہارِ افسوس کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن