• news

کشمیر، فلسطین کے لوگوں کو مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دی جائے: جنیوا میں سیمینار

جنیوا(ثناء نیوز)غلام قوموں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دینے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ غلام قوموں کو ان کا حق دلانے کے سلسلے میں آگے آئے اور اس سلسلے میںانٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی خدمات حاصل کی جائیں۔بھارت ریاست جموں و کشمیر میں لوگوں کو حق خودارادیت اور اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دے  تاکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن ترقی اور خوشحالی کے خواب کو یقینی بنایا جا سکے۔ جنیوا میں ورلڈ مسلم کونسل ،انڈین کونسل فارسائوتھ امریکہ کئی ملکوں کی این جی اوز کی جانب سے اقوام متحدہ کی ایکسپرٹ کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں کئی ملکوں کے سرکردہ افراد اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کے ذمہ داروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ امریکی مقرر پروفیسر الفورڈ نے کہا کہ  ریاست جموں وکشمیر اور فلسطین کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دے دی جائے اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اصولی موقف اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ کو تجویز دیتا ہوں کہ وہ اپنے طریقے کار میں بدلائو لائیں جتنے بھی مسائل اس وقت متنازعہ صورت اختیار کر گئے ہیں  انہیں حل کرنے کے لیے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی خدمات حاصل کی جائیں ۔ اس موقع پر نذیر احمد شال نے  کہا کہ کشمیر کے  لوگوں کو حق خودارادیت کا موقع فراہم نہ کرنے سے جنوبی ایشیاکی صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے حالانکہ اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں کئی قرار دادیں پاس کی ہیں جن پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔اقوام متحدہ خاموش تماشائی بن کر رہ گیا ہے ۔اس موقع پر ہوائی کے وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ ان کی ریاست نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس ریاست کو امریکہ سے الگ کیا جائے ۔عیساامرو نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کو حق خودارادیت کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے اور اقوام متحدہ کوچاہیے کہ وہ اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ اس موقع پر رنجیت سنگھ سرائی نے کہا کہ پنجاب، ناگا لینڈ،منی پور کے لوگوں کی بات نہیں سنی جاتی ہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن