پاکستان حالیہ دہشت گردی میں ملوث ‘ افغان طالبان سے امن معاہدہ سبوتاژ کر رہا ہے : کرزئی
کابل (این این آئی+ اے این این) افغان صدرحامدکرزئی نے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے الیکشن کمیشن اور غیرملکیوں کے زیراستعمال گیسٹ ہائوس پر حملوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔ افغان طالبان ان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کی مداخلت کے باعث مذاکرات کا انعقاد ممکن نہیں ہو رہا، پاکستان اب بھی سابق طالبان حکومت کا حامی ہے اور جنگجوئوں کو پناہ دئیے ہوئے ہے، غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صدارتی محل سے جاری بیان میں کہا گیا اتوار کو افغان صدر حامد کرزئی نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ٹیلیفونک بات چیت میں الزام عائد کیاکہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ بم دھماکوں اور غیرملکیوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے اور اسکے علاوہ پاکستان افغان حکومت کے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کو بھی سبوتاژ کررہا ہے۔ افغان صدرنے پاکستان کے حملوں میں ملوث نہ ہونے کے بیان کی بھی مذمت کی اورکہاکہ اس طرح کے بیانات سے افغانستان اور امریکہ کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا طالبان افغان امن کونسل سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور 80 رکنی امن کونسل کو اختیار دیا گیا ہے وہ اسلحہ بردارجنگجوئوں سے مذاکرات کریں لیکن پاکستان ان جنگجوئوں کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا وہ امریکہ کی اس دلیل کو نہیں مانتے، اسکا دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملکوں پر کوئی اثرورسوخ نہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ کا پاکستانی خفیہ ادارے کو اس طرح کی سرگرمیوں سے روکنے سے انکار کرنا افغانستان کے ساتھ اس کے تعلقات کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ حامد کرزئی نے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرنے سے بھی انکار کیا۔ ادھر طالبان نے کہا ہے انہوں نے بات چیت کی کسی خواہش کا اظہار نہیں کیا نہ ہی وہ افغان صدر سے کوئی بات کرنا چاہتے ہیں۔ ادھر امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا صدر حامد کرزئی کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی معمول کی بات رہی تاہم حالیہ دنوں میں ان کے لہجے میں مزید سختی آئی ہے۔ صدر حامد کرزئی سے ٹیلیفونک بات چیت کے دوران امریکی وزیر خارجہ کیری نے یقین دہانی کرائی وہ افغان امن عمل کی حمایت کیلئے پاکستان سے بات کریں گے۔