مذاکرات کے دوران کسی طرف سے کوئی مطالبہ نہیں آیا: یوسف شاہ
پشاور (نیٹ نیوز/ بی بی سی) طالبان کے مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا یوسف شاہ نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں کسی طرف سے کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا بلکہ طالبان نے مبینہ طور پر حکومت کے زیر حراست غیر عسکری افراد جس میں خواتین اور بچے شامل ہیں کی رہائی کی تجویز دی تھی۔ بی بی سی سے انٹرویو کے دوران پوچھا گیا کہ طالبان نے آخر ایسے کیا مطالبات کئے ہیں تو انکا کہنا تھا کہ حکومتی اور طالبان شوریٰ کی پہلی ملاقات میں کسی جانب سے کوئی مطالبات سامنے نہیں رکھے گئے۔ طالبان نے پہلے سے ایک تجویز یہ دی تھی کہ غیر عسکری افراد جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں نہیں رہا کر دیا جائے۔ مولانا یوسف نے بتایا کہ وزیر داخلہ سے انہوں نے کہا ہے کہ اب عملی اقدامات کا وقت ہے۔ اس میں پیشرفت ہونی چاہئے جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ایک دو روز میں وزیراعظم نوازشریف سے اس بارے میں بات چیت ہو گی جس میں فیصلے کئے جائیں گے۔ مولانا یوسف شاہ سے جب جنگ بندی کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ طالبان اور حکومت کے ساتھ تمام امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ اس میں بہتری آئیگی۔ انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ حالات بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ آیا جنگ بندی میں توسیع کردی گئی ہے یا طالبان اس بارے میں اپنا مؤقف خود بیان کریں گے۔ مولانا یوسف شاہ نے کہا کہ دونوں فریقین پہلی مرتبہ آمنے سامنے بیٹھے ہیں تو یہ بڑی پیشرفت ہے اب آئندہ ملاقاتوں میں دونوں جانب سے بات چیت ہو گی تو اس میں حالات بہتر ہوں گے اور ملک میں امن قائم ہوگا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ طالبان شوریٰ اور حکومتی کمیٹی کے درمیان آئندہ ملاقات کب اور کہاں ہو سکتی ہے۔