حکومت طالبان سے ڈائیلاگ کرسکتی ہے تو بلوچوں سے بھی کرنے کی کوشش کرے: خورشید شاہ
گجرات (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے حکومت طالبان سے ڈائیلاگ کر سکتی ہے تو بلوچوں کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے کیلئے بھی کوششں کریں، اس ملک میں رواج ہے کہ جام صادق کو وزیر بنایا جائے تو را کا ایجنٹ قرار دے کر شور مچا دیا جاتا ہے اور جب ہم کہیں کہ سعودی عرب کا متولی ہے اور وہاں سے آیا ہے تو کہیں گے وہ بڑا اچھا آدمی ہے۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان قطعی فاصلے پیدا نہیں ہوئے، ڈیڑھ ارب ڈالر ملنا حکومت کو اچھی بات ہے مگر اسکی ٹائمنگ غلط ہے اور ملکوں سے بھی اپیل کرتے ہیں وہ بھی اسی سخاوت کا مظاہرہ کریں۔ بلاول بھٹو کو سندھ کا وزیراعلیٰ بنا کر پارٹی کو صوبے تک محدود نہیں کرنا چاہتے۔ مشرف شریف آدمی ہے باہر چلے جائیں گے، پہلے بھی تو کئی لوگ جاتے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کی سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ثمینہ فخر پگانوالہ، سابق ضلعی جنرل سیکرٹری میاں فخر پگانوالہ کی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی قیادت کو ملنے والی دھمکیوں سے پنجاب حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے، امید ہے وہ تحقیقات کریں گے۔ ٹی وی چینل کے اینکر رضا رومی پر حملے سے پنجاب حکومت کو چوکنا ہونا چاہئے اور تحقیقات ہونی چاہئے۔ انہو ں کہا بلاول بھٹو کے حوالے سے حمزہ شہباز بیانات دینے میں احتیاط برتیں کیونکہ ہم ان سے انکی کوئی بڑائی نہیں ہونگی کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں سے سیاسی جماعتوں میں دوریاں پیدا ہو جائیں طالبان مذاکرات پر حکومت نے ابھی تک اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لے رہی، ہمیں ابھی تک نہیں پتہ کہ مذاکرات اب کس نتیجہ پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے بتایا سندھ میں کوئی وزیراعلیٰ تبدیل نہیں کر رہے، سیاست میں کبھی بھی حرف آخر نہیں ہوتا کل کے مخالف آج کے دوست ہیں کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ چودھری شجاعت اور ہم ایک ساتھ بیٹھیں گے۔ اس موقع پر فیصل کریم کنڈی، قمر زمان کائرہ، ڈاکٹر زاہد ظہیر، رضوان دلدار، مصطفی گورایہ، شعیب اصغر بٹ بھی موجود تھے۔