• news

عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنے کیلئے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنانے کی سفارش‘ بیورو کریسی نے مخالفت کر دی

لاہور (معین اظہر سے) جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل کو ا کی دہلیز پر حل کرنے کیلئے جنوبی پنجاب کے نمائندوں نے وہاں پر جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنانے کی سفارشات دی ہیں جو جنوبی پنجاب میں ہوگا جہاں پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب، اور ہر محکمہ کا ایڈیشنل سیکرٹری جنوبی پنجاب کے سیکرٹری کے طور پر بیٹھے گا یا ہر محکمے میں سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب کی آسامی پیدا کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ سول بیوروکریسی نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنانے کی مخالفت کردی اور کہا کہ کمشنروں کو ایجوکیشن، صحت، سی اینڈ ڈبلیو، اور دیگر محکموں کے اختیارات دیدئیے جائیں جبکہ بیورو کریسی نے سندھ کی طرز پر پنجاب میں جنوبی اور وسطی پنجاب کا سروسز میں کوٹہ سسٹم دینے کی بھی مخالفت کردی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر بنائی گئی سب کمیٹی جو جنوبی پنجاب کی ایمپاورمنٹ کیلئے بنائی گئی تھی جس نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ پنجاب میں ایک ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب اور ہر محکمے میں سپیشل سیکرٹری جنوبی پنجاب کی آسامی پیدا کر کے جنوبی پنجاب میں منی سیکرٹریٹ بنایا جائے۔ اسکے چیئرمین ملک محمد رفیق رجوانہ، سنٹر جبکہ ممبران میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، قانون، خزانہ، لوکل گورنمنٹ، سی اینڈ ڈبلیو، سروسز، ریگولیشن، صحت، پبلک سروس کمشن، ہائیر ایجوکیشن، کے سیکرٹری، جبکہ آئی جی پنجاب، محمود قادر ایم پی اے، سردار اویس لغاری ایم پی اے، سعود مجید سابق ایم این اے، چوہدری امین سابق کمشنر، سید شفیق بخاری سابق سیکرٹری، رب نواز رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ، کریم بخش عابد سابق سیکرٹری، میاں نذیر احمد سابق ممبر کالونیز شامل ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس سینٹر محمد رفیق رجوانہ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری سروسز اور سیکرٹری ریگولیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوبی پنجاب کی آبادی کے اعتبار سے سروسز میں جو کوٹہ ہونا چاہئے اسکے مطابق افسران اور ملازمین کام کر رہے ہیں یہ تاثر غلط ہے کہ جنوبی پنجاب کو نوکریوں میں کوٹہ کم کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح یہ تاثر بھی غلط ہے کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کو پنجاب پبلک سروس کمشن سے کم بھرتی کیا جاتا ہے۔ جبکہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے کوٹہ سسٹم کو مزید 20 سال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اس کیلئے ایک آئینی ترمیم جلد قومی اسمبلی میں پیش کر دی جائیگی، پنجاب نے اس کیلئے منظوری دیدی ہے جس پر سیکرٹری سروسز کی جانب سے جنوبی پنجاب میں نئے سیکرٹریٹ کھولنے کی تجویز کی مخالف کر تے ہوئے کہا گیا کہ اتنی زیادہ افرادی قوت نہیں ہے کہ علیحدہ سیکرٹریٹ بنایا جائے۔ تاہم ریجنل دفاتر کو زیادہ اختیارات دئیے جاسکتے ہیں جس میں کمشنروں، چیف انجینئرز اور مختلف محکموں کے ڈائریکٹر شامل ہیں جبکہ مقصود لغاری نے میٹنگ میں تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ ڈسٹرکٹ کی فہرست بنا دی جائے کم ترقی یافتہ اضلاع کا اعلان کردیا جائے جس میں سب سے زیادہ توجہ کم آمدن والے افراد پر دی جائے۔ ہر محکمہ میں جنوبی پنجاب کے سیکرٹری کی سیٹ پیدا کر دی جائے جو سیکرٹری جنوبی پنجاب میں ہی بیٹھے گاکیونکہ ایک سیکرٹری کو پورے پنجاب کے معاملات کو نہیں چلا سکتا۔ اس کیلئے جنوبی پنجاب میں تعینات سپیشل سیکرٹری کو سیکرٹری کے تمام اختیارات دئیے جائیں۔ تاہم پہلے فیز میں ایجوکیشن، صحت، پبلک ہیلتھ، سی اینڈ ڈبلیو، اور ائیرگیشن کے میں یہ نظام اپنایا جائے۔ تاہم بارڈر ائیر یا پولیس کو سیاسی اثر رسوخ سے آزاد کر کے پولیٹکل ایجنٹ کو اختیارات دئیے جائیں۔ جس پر سیکرٹری قانون نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ کمشنروں کو پانچ محکموں کو چلانے کا اختیار دے دیا جائے۔ سردار اویس لغاری نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا علیحدہ سیکرٹریٹ بنایا جائے اور سندھ کی طرح پنجاب میں بھی کوٹہ سسٹم سروسز میں رکھا جائے جس طرح سند ھ رولز اور اربن سندھ کا کوٹہ سسٹم ہے۔ ساوتھ پنجاب سیکرٹریٹ کا سربراہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہو گا جس میں ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب پولیس کا سربراہ ہو گاجو اس سیکرٹریٹ میں بیٹھے گا۔ تاہم ایک اور تجویز میں کہا گیا ہے کہ ساؤتھ پنجاب سیکرٹریٹ میں ہر محکمے کا ایڈیشنل سیکرٹری بھی بطور سربراہ کے طور پر کام کرے گا جس کو اختیارات دئیے جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن