بولان: لاہور سے کوئٹہ جانے والی ٹرین پر راکٹ حملہ‘ فائرنگ‘ 2 افراد جاں بحق‘ 7 زخمی
کوئٹہ/ لاہور (بیورو رپورٹ+ سٹاف رپورٹر) بولان کے علاقے میں لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر خان بگٹی ایکسپریس پر نامعلوم افراد کے راکٹ حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 2افراد جاں بحق جبکہ خواتین سمیت7زخمی ہوگئے۔ ریلوے حکام کے مطابق اکبر خان بگٹی ایکسپریس پر بولان کے علاقے میں نامعلوم افراد نے اچانک راکٹوں سے حملہ اور فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار محمد علی اور بہاولپور کا رہائشی شخص موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 2خواتین زبیدہ بی بی، خدیجہ بی بی، سمیت 7افراد زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر مچھ سول ہسپتال پہنچادیا گیا جہاں دو خواتین سمیت 4زخمیوں کو تشویشناک حالت کے باعث کوئٹہ ریفر کردیا گیا۔ ٹرین میں موجود فرنٹیئر کور اور پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی گئی جبکہ راکٹ حملے اور فائرنگ سے متاثر ہونے والی ٹرین رات گئے مسافروں کو لیکر کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر پہنچی تو اس وقت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ ٹرین میں آنے والے مسافر اور انکے رشتہ دار ایک دوسرے کے گلے لگ کر زارو قطار روتے رہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بگٹی ایکسپریس پر حملے کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کوئی بھی مذہب یا معاشرہ بیگناہ افراد اور مسافروں پر حملے کی اجازت نہیں دیتا، حملہ ہمارے قومی اقدار کے منافی ہے، وزیر اعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق بگٹی ایکسپریس مچھ کے قریبی علاقے اوسی پور کی 7 نمبر سرنگ سے جیسے ہی نکلی پہاڑوں میں پہلے سے گھات لگائے نامعلوم افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ لاہور سٹاف رپورٹر کے مطابق فائرنگ اور راکٹ حملہ سے ریلوے ہیڈ کانسٹیبل محمد علی اور ایک مسافر ندیم جاں بحق ہوئے۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے اکبر بگٹی ایکسپریس پر حملہ کرنے والوں کا تعاقب کیا جائے گا وہ اپنے انجام سے نہیں بچ سکتے ریلوے ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے نے کہا ماضی میں ریلوے کو نشانہ بنانے والوں میں سے 90 فیصد ملزم پکڑے جا چکے ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کہا حقوق کی آڑ میں بے گناہوں کا خون بہانا، دہشت گردی اور وحشیانہ فعل ہے بندوق کا دور گزر گیا۔ مسائل کا حل مذاکرات ہیں اور تخریبی کارروائیاں کرنے والے مسائل کو الجھا رہے ہیں۔