چلی کے آمر پنوشے اور مشرف کے کیس میں مماثلت ‘300 کیسوں میں سے ایک کا بھی فیصلہ نہیں ہوا مشرف کیخلاف مقدمہ پر 10 کروڑ روپے خرچ ہو گئے
ماسکو (آئی این پی) روسی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق چلی کے ڈکٹیٹر پنوشے اور پرویز مشرف کے کیس اور اس سلسلے میں پیش آنے والے واقعات میں کافی حد تک مماثلت پائی جاتی ہے، پنوشے کو خرابی صحت کے بہانے عدالتوں سے پیشیوں پر پیشیاں ملیں اور بالآخر اسی بناء پر انہیں رہا کر دیا گیا، تاہم برطانوی حکومت کو ان کے خلاف چلائے گئے کیس میں سکیورٹی اور لیگل فیس کی مد میں اڑھائی ارب روپے خرچ کرنا پڑے تھے، اسی طرح غداری کیس کا فیصلہ کوئی بھی ہو جنوری 2014ء تک حکومت پرویز مشرف کی سکیورٹی پر قومی خزانے سے 10کروڑ روپے سے زائد خرچ کر چکی ہے۔ وہ بھی علاج کے بہانے سارے استثنیٰ لینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ چلی کے فوجی آمر جنرل پنوشے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر برطانیہ میں مقدمہ چلایا گیا تو حکومت کا لیگل بل 13لاکھ پائونڈز یعنی 21کروڑ روپے سے زائد تھا۔ پنوشے کے خلاف 300 مقدمات قائم تھے۔ 2006ء میں ان کے انتقال کے وقت ایک مقدمے کا فیصلہ بھی نہیں ہوا تھا۔