مشرف ہمت کریں، دس پندرہ دن دیدیں کیس مکمل کرلینگے: اکرم شیخ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) غداری کیس میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے پرویز مشرف تک رسائی میں تعاون کیلئے وزارت دفاع کو خط لکھا تھا، وزارت دفاع کو خط اسلئے لکھا ہے کیونکہ اے ایف آئی سی اسی کے زیرانتظام آتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ سنگین غداری کیس میں عمرقید یا سزائے موت ہے ایسے ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ عدالت میں پرویز مشرف کیخلاف نرم رویہ نہیں اپنایا، اس حوالے سے ڈیل کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ وارنٹ گرفتاری میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف نہ آئیں تو گرفتار کر کے عدالت میں لایا جائے، میں فائٹر نہیں کہ عدالت میں لڑائی کرتا، عدالت میں اپنے استدلال فلسفہ اور منطق کو پیش کرتے ہیں عدالت اور میں نے تعاون کیا پرویز مشرف نے پوری سیاسی تقریر کی۔ میں نے عدالت میں کہا کہ آئین شکنی کی بات ہے راز فروخت کرنے کی بات نہیں کی۔ وکلاء کے رویے پر پرویز مشرف نے معذرت کی میں نے کہا کہ ٹریژن کا سنگین غداری ترجمہ اچھا نہیں لگتا تو کوئی اور ترجمہ کرلیں۔ پرویز مشرف بہادر جرنیل ہیں ہمت کریں اور ہمیں دس سے پندرہ دن دیدیں ہم اس سے بھی زیادہ نرم ہوں گے۔ عالمی مبصر بلا لیں گارنٹی دیتے ہیں کہ فیئر ٹرائل ہوگا، میرا کردار قصاب کا نہیں۔ بیرون ملک جانے کی اجازت کے سوال پر کہا کہ میرا خیال ہے۔ اگر پرویز مشرف کو عدالت پابند کرے کہ وہ اپنی غیر موجودگی میں گواہوں کے بیان ریکارڈ کرنے کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیکر جائیں تو ایک مدت کیلئے اجازت دینے سے ٹرائل ختم نہیں ہوگا۔ اکرم شیخ نے کہا اگر ملزم عدالت میں پیش نہ ہوتے تو انہیں گرفتارکرکے لایا جاتا، مشرف نے عدالت میں پیش ہوکر بہادری دکھائی۔ سابق صدرہمیں دس سے پندرہ دن دیدیں ہم اس کیس کو مکمل کرلیں گے۔ پرویز مشرف کے بارے میں صرف وہی کہا جو قانون کہتا ہے، دنیا کی نظریں آج پاکستان پر لگی تھیں۔ فردجرم عائد کرکے نئی تاریخ رقم کی گئی۔ مشرف کے خلاف صاف شفاف ٹرائل جاری ہے کسی بھی موقع پر حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں کی گئی نہ میں نے اسے انا کا مسئلہ بنایا۔ احمد رضا قصوری کی جانب سے ذاتی حملے کے جواب میں کچھ نہیں کہوں گا۔ مشرف نے کئی مرتبہ عدالت سے استثنیٰ لیا، دو سے زائد مرتبہ عدالت نے انہیں استثنیٰ دیا، پرویز مشرف نے ایک نہ ایک دن عدالت میں پیش ہونا ہی تھا اگر پہلے ہو جاتے تو آج تک شاید کیس کا فیصلہ ہو چکا ہوتا۔ مشرف کہتے ہیں وہ 44 سال تک دنیا کی طاقتورفوج کے جرنیل رہے مگر افسوس وہ تین ماہ تک اے ایف آئی سی میں بیماری کا بہانہ کرکے چھپے رہے ،ان کی بیماری اتنی نہیں تھی جتنی عدالت کو بتائی جاتی رہی، بالآخر پرویز مشرف نے عدالت میں پیش ہو کر بہادری دکھا دی۔ انکی بہادری دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی، سابق صدر ہمیں دس سے پندرہ دن دیدیں ہم اس کیس کو مکمل کر لیں گے کیونکہ یہ کیس دس سے پندرہ دنوں سے زیادہ کا نہیں ہے۔