غداری کیس: آئین توڑنے میں معاونت کرنے والے بھی مقدمے میں شامل ہو سکتے ہیں
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ میں پرویز مشرف کے خلاف فرد جُرم عائد ہونے کے بعد مقدمے سے متعلق حکومتی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ملزم کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 6 کے سب سیکشن۔2 پر عملدرآمد کے لئے استدعا کی گئی تو آئین توڑنے میں معاونت کرنے والے ملزموں کو مقدمے میں شامل کرنے کا مرحلہ آئے گا۔ جس میں حکومت اور دیگر اہم ریاستی اداروں کے لئے مشکل پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ پرویز مشرف کے بقول 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی کے نفاذ آئین معطل کرنے اور پی سی او کے نفاذ میں جن لوگوں سے مشاورت اور معاونت لی گئی اُن میں بعض افراد اب بھی حکومت میں شامل ہیں اور بعض ریاستی اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ قانونی حلقوں کے مطابق اگر حکومت نے آئین توڑنے میں معاونت کرنے والی شخصیات کے حوالے سے امتیازی پالیسی اختیار کی تو استغاثہ کا مقدمہ کمزور ہو سکتا ہے۔ ملزم کی طرف سے ٹرائل کے دوران بھی ضابطہ فوجداری کے سیکشن 265۔کے کے تحت اخراج مقدمہ کی درخواست دائر کرنے اور اختیار سماعت کو آئینی درخواست کے ذریعے چیلنج کرنے کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دوسری طرف خصوصی عدالت کی طرف سے پرویز مشرف کی طرف سے بیرون ملک جانے کے لئے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے یہ قرار دے کر تمام ذمہ داری حکومت پر ڈال دی ہے کہ ٹرائل میں کسی بھی ملزم کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا جا سکتا۔ ای سی ایل میں وزارت داخلہ کی طرف سے نام شامل کئے جانے کے باعث یہ معاملہ حکومت ہی نمٹائے گی۔ پرویز مشرف کی درخواست پر اگر وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا تو اس فیصلے کو پرویز مشرف کے خلاف درج دیگر مقدمات کے مدعی عدالت میں چیلنج کریں گے اگر وزارت داخلہ نے نام نہ نکالا تو پرویز مشرف اسے عدالت میں لے جائیں گے اس لئے ای سی ایل کا معاملہ عدالت کے روبرو نمٹائے جانے کا امکان ہے۔