مشرف کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے ‘ حکمران جماعت کے رہنمائوں کی اکثریت کی رائے
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ وقائع نگار خصوصی) سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق مسلم لیگ (ن) کا طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں اکثریت نے سابق صدر کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دینے کی رائے دی جبکہ مزید مشاورت کے لئے بلائے گئے اجلاس کا دوسرا دور نہیں ہو سکا اب آئندہ چند روز میں وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس دوبارہ ہونے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق اہم حکومتی ارکان بھی اس معاملہ پر تقسیم ہو گئے جبکہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں قانون سب کیلئے برابر ہے، قانون اور آئین کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، ملک قانون کی حکمرانی پر چل کر ہی ترقی کر سکتا ہے، ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہے ہم عدلیہ کے ہر فیصلہ پر عمل کریں گے۔ گذشتہ روز ہونے والے مشاورتی اجلاس میں وزیراعلیٰ شہبازشریف ، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چودھری نثار وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، احسن اقبال، سردار مہتاب، وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی اور خواجہ ظہیر نے شرکت کی۔ اجلاس میں سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے علاوہ طالبان کے قیدیوں کو رہا کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ وزیرداخلہ نے اجلاس کو طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھا جائے اور ان کے مطالبات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے لیکن حکومتی موقف کو طالبان کے سامنے رکھا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ خواجہ آصف، پرویز رشید، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی اور سردار مہتاب نے مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی اور موقف پیش کیا کہ پرویز مشرف کو اس وقت سزا دے کر قانون شکنی کا باب بند کیا جاسکتا ہے اور وزیراعظم کو رائے دی گئی کہ اگر مشرف باہر گئے تو پھر پورے ملک میں ڈیل کی باتیں گردش کرینگی جبکہ پہلے بھی ایسی قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں اس کے علاوہ کچھ شرکاء کی جانب سے اپنی تقاریر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر پرویز مشرف قوم سے معافی مانگ لیں تو پھر ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات جاری رکھ کر امن کی راہ نکالی جائے گی‘ ملکی مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ میری حکومت آئین کی بالادستی کو ہر صورت قائم اور ملحوظ رکھے گی‘ قانون کی حکمرانی پر چلتے ہوئے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے‘ مشرف کے معاملے پر تمام آئینی قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لئے قانون کی خلا ف ورزی نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سینئر رہنمائوں سے مشورے کے بعد دیگر فریقین بالخصوص عسکری قیادت سے بھی اس پر مشاورت کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں لیگی رہنمائوں نے وزیراعظم کو اس معاملہ پر استقامت کا مظاہرہ کرنے اور اپنے اور خاندان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو فراموش کرکے ملکی مفاد کو سامنے رکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ حتمی فیصلہ خود وزیراعظم کو کرنا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ اصولی فیصلہ کیا گیا کہ حکومت خود اپنے طور پر مشرف کا نام نکالنے کا فیصلہ نہیں کرے گی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں شریک رہنمائوں کی اکثریت نے مشورہ دیا کہ حکومت خود مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دے‘ ایسے کسی فیصلہ سے پارٹی کو بڑا سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا‘ اعلیٰ عدالتیں اگر مشرف کو جانے کی اجازت دیدیں تو اس پر کوئی مزاحمت نہ کی جائے۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سمیت چند رہنمائوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ حکومت کو مسئلے کو بگاڑنے کی بجائے معاملے کے حل کی طرف جانا چاہئے۔ چودھری نثار علی خان سمیت چند رہنمائوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ اگر سابق صدر کو باہر جانے کی اجازت دے تو حکومت کو پرویز مشرف کے باہر جانے کے معاملے پر مزاحمت نہیں کرنی چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سابق صدر کی بیرون ملک جانے کی درخواستوں پر فیصلہ کرتے ہوئے گیند حکومت کے کورٹ میں پھینک دی تھی۔ این این آئی کے مطابق حتمی فیصلہ کا اختیار وزیراعظم کو دیدیا گیا۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق باخبر ذرائع سے معلوم ہوا مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کے ’’ محفوظ راستہ ‘‘ دینے کی تجویز کو مسترد کر دیا اور کہا ہے جنرل(ر) پرویز مشرف قومی مجرم ہے اس کے ساتھ عوام کی خواہشات کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ پارٹی کی قیادت نے کہا کہ اگر اس وقت جنرل(ر) مشرف کو کوئی ریلیف دیا گیا تو اس کے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، مسلم لیگی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمیں خصوصی عدالت کے فیصلہ کا انتظار کرنا چاہئے، اس سلسلے میں اندرونی و بیرونی کوئی دبائو قبول نہیں کرنا چاہئے۔ اجلاس میں پارٹی قیادت ایک ’’صفحہ‘‘ پر تھی مسلم لیگی رہنمائوں نے متفقہ طور پر اس رائے کا اظہار کیا ہے۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں لٰہذا ان کو کسی انتظامی حکم کے ذریعے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ جنرل (ر) مشرف کی قسمت کا فیصلہ عدالت کو کرنا چاہئے جنرل مشرف جس صورت حال سے دو چار ہے یہ مکافات عمل ہے۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے کہا کہ اگر عدالت جنرل (ر) پرویز مشرف کو آئین شکنی پر سزا دیتی تو حکومت کو اسے راہ فرار کا موقع نہیں دینا چاہئے ‘ حکومت خود مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دے‘ ایسے کسی فیصلہ سے پارٹی کو بڑا سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حکمت عملی اور پرویز مشرف کیس کے حوالے سے غور کیا گیا۔
مسلم لیگ ن اجلاس/ مشرف غور