• news

قومی اسمبلی : غیر اخلاقی ٹی وی پروگراموں پر پابندی ، مدارس کی تعلیم میں بہتری کے لئے قرارداد یں متفقہ‘ حکومتی مخالفت پر یوٹیوب کھولنے کی قرارداد مؤخر

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے ٹی وی چینلوں پر غیر اخلاقی پروگرام دکھانے پر فوری پابندی عائد کرنے اور مدارس کی تعلیم کو بہتر بنانے اور منضبط کرنے کیلئے اقدامات کی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لیں۔ یو ٹیوب کھولنے سے متعلق قرارداد مؤخر کر دی گئی جبکہ ارکان کی تعداد کم ہونے کے خلاف شیخ رشید نے واک آئوٹ کیا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے ملک میں  ٹیلی ویژن چینلز پر غیر اخلاقی پروگرام دکھانے پر فوری پابندی عائد کرنے کے اقدامات اٹھانے کی قرارداد پیش کی جس کی حکومت کی طرف سے مخالفت نہیں کی گئی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ یہ ہمارے کلچر اور روایات کی خلاف ورزی ہے، اس بارے میں قانون سازی کی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ اس حوالے سے قانون موجود ہے۔ انہوں نے قرارداد ایوان میں منظوری کیلئے پیش کی جس کی منظوری دیدی گئی۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے قرارداد پیش کی کہ حکومت مدرسہ تعلیم کو بہتر بنانے اور منضبط کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ ملک میں 8 ہزار مدارس میں جدید علوم پڑھائے جا رہے ہیں، پانچوں وفاق المدارس کے ساتھ اصلاحات کے حوالے سے اجلاس جلد منعقد کیا جائے گا، اگر ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کیلئے قانون سازی درکار ہوئی تو وہ کرینگے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ زیادہ مدارس غریب بچوں کو تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مدارس کو ملک کے دیگر تعلیمی نظام سے الگ نہیں رکھا جا سکتا، ان کو قومی دھارے میں لانا ہو گا، مدارس کی رجسٹریشن ہونی چاہئے۔ سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔ ایس اے اقبال قادری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ قرارداد کی اگر مخالفت نہیں ہوتی تو اس پر بحث کے بعد اسے منظوری کیلئے پیش کیا جانا چاہئے، اس حوالے سے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی میں ارکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت ضروری احتیاطی تدابیر کے بعد یو ٹیوب پر عائد پابندی ختم کر دے۔ اس حوالے سے پیش کی گئی قرارداد مزید مشاورت کیلئے مؤخر کر دی گئی۔ شازیہ مری نے قرارداد پیش کی کہ حکومت یو ٹیوب پر عائد پابندی اٹھانے کیلئے فوری اقدامات کرے جس کی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے مخالفت کی۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایک توہین آمیز ویڈیو کی وجہ سے راجہ پرویز اشرف کے دور میں یہ پابندی لگی۔ یو ٹیوب کے جہاں نقصانات ہیں وہاں اس کے فوائد بھی ہیں۔ دیگر پراکسیز کے ذریعے یو ٹیوب کے مواد تک رسائی ہو جاتی ہے ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کو دیکھنا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یو ٹیوب پر عائد پابندی اٹھانے سے قبل ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ ایسا قابل اعتراض مواد اگر ہو تو اس کو یہاں سے ختم کیا جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ قرارداد کے الفاظ کی وجہ سے حکومت نے اس کی مخالفت کی اس کو درست کیا جائے۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں اس قرارداد کو پاس کرنا چاہئے۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ پابندیاں لگانے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس پابندی سے ہمارے بچوں کا نقصان ہوتا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ اس پر عدالتی فیصلہ بھی ہے اگر ایک کام اتفاق رائے سے ہو سکتا ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ہم نے یو ٹیوب کے حوالے سے قرارداد کی مخالفت اس لئے کی کہ اس میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر پابندی اٹھائی جائے، اس سروس پر پابندی اس لئے لگائی گئی کیونکہ اس پر رسول کریمؐ کی شان میں گستاخانہ مواد شامل کیا گیا۔ قرارداد کے مسودے میں ترمیم آ جائے تو ہم اس پر اعتراض نہیں کرینگے۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ ایک این جی او نے لاہور ہائیکورٹ میں یو ٹیوب کے حوالے سے رٹ دائر کر رکھی ہے آئندہ تاریخ 13 مئی ہے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس کو عدالتی فیصلہ آنے تک مؤخر کیا جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے بھی پارلیمانی سیکرٹری کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ آئندہ منگل تک اس قرارداد کو موخر کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے یو ٹیوب کے حوالے سے قرارداد موخر کر دی۔ شازیہ مری کی پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے حکومت کی طرف سے کئے جانے والے اقدامات پر بحث میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے حصہ لیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے ہمیں بطور قوم کام کرنا ہو گا۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات ضروری ہیں۔ ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے کہا کہ چور کو نہ مارو چور کی ماں کو مارو کے مصداق اس بیماری کی جڑ کو ختم کیا جائے اور طالبان سے ہونے والے مذاکرات میں اس نکتے کو بھی شامل کیا جائے کہ پولیو ورکرز پر حملے نہ کئے جائیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پولیو کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پولیو کے خاتمے کو قومی ایشو بنایا جائے۔ ایوان میں قصور، دیپالپور، پاکپتن اور ملتان کو لاہور کراچی موٹروے کے مجوزہ روٹ میں شامل نہ کئے جانے سے متعلق رشید احمد خان اور دیگر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق کراچی لاہور موٹروے بنانے کا منصوبہ ہے۔ اس کیلئے این ایچ اے نے دو سروے کئے۔ ایک لاہور، ننکانہ، تاندلیانوالہ، عبدالحکیم، ملتان، رحیم یار خان، سکھر، حیدر آباد تا کراچی ہے اور دوسرا لاہور، قصور، دیپالپور، ملتان، بہاولپور، اوچ شریف، سکھر، حیدر آباد، کراچی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این ایچ اے نے پہلے روٹ کی منظوری دی ہے اس میں 100 کلو میٹر وہ شاہراہ بھی شامل ہے جو پہلے ہی ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے بنائی جا رہی ہے۔ دوسرے سروے کے مطابق فاصلہ میں 40 کلو میٹر زیادہ ہے اس ساری صورتحال کو سامنے رکھ کر پہلا روٹ منظور کیا گیا ہے۔ کشور زہرا نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ طالبان کی جانب سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پر مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے الزام کا نوٹس لیا جائے۔ مولانا شیرانی نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے مدارس پر الزام تراشی مناسب بات نہیں، ایوان میں پورا ایک دن اس پر بحث کیلئے مختص کیا جائے۔ ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بڑھتی ہوئی فرقہ واریت اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، جے یو آئی (ف)کے رکن مولانا محمد خان شیرانی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایوان میں دہشت گردی اور انسداد دہشت گردی کے موضوع پر خصوصی نشست کا اہتمام کیا جائے کیونکہ حکومت کی انسداد دہشت گردی پالیسی فروغ دہشت گردی کا باعث ہے۔ کشور زہرہ نے کہا کہ یہ خبر پروپیگنڈا ہے کہ ایم کیو ایم پی پی پی طالبان سے مذاکرات کے خلاف ہیں ہم مثبت نتائج کیلئے مذاکرات کے حامی تھے ہمیں سعودی عرب سے فنڈز پر بھی تحفظات ہیں۔ عائشہ گلالئی نے کہاکہ ملک میں فرقہ واریت تشویش ناک ہے۔ ایران کا اس حوالے سے یو این او کو خط خطرے کی گھنٹی ہے۔ قومی اسمبلی میں سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ 1956ء میں ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا۔ ایوان کو حکومت نے یقین دلایا ہے کہ سرکاری ملازمین کے ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس میں اضافے کی تجویز پر غور کیا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن