باب پاکستان منصوبہ 29 سال قبل شروع ہوا، 2 بار سنگ بنیاد رکھا گیا
لاہور (دی نیشن رپورٹ) پنجاب حکومت نے باب پاکستان منصوبے کو تیزی سے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ باب پاکستان منصوبہ 29 سال قبل تیار کیا گیا تھا جو سیاسی اور معاشی وجوہات کی بنا پر پورا نہ ہو سکا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس منصوبے کے حوالے سے آئینی معاملات، فنڈز اور تعمیراتی کاموں کیلئے فائونڈیشن بھی بنائی ہے۔ باب پاکستان منصوبہ پاکستان آرمی بورڈ آف ٹرسٹیز کی جانب سے شروع کیا گیا تھا جسے اب پنجاب حکومت نے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے دی نیشن کو بتا یا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف آئندہ اجلاس میں منصوبے کی تکمیل کیلئے قانون سازی و دیگر اہم امور سے متعلق جائزہ لیں گے۔ ذرائع نے سوال کے جواب میں بتایا کہ منصوبے میں تاخیر اس وجہ سے ہوئی کہ پنجاب حکومت کی زیرنگرانی نہیں تھا تاہم متوقع طور پر ہونے والی قانون سازی کے بعد منصوبے پر تیزی سے کام شروع ہو جائے گا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ 2005ء میں منصوبے کیلئے 2.5 بلین روپے تخمینہ لگایا تھا جو آٹھ سال کے بعد اب مزید بڑھ جائے گا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ منصوبے پر 850 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل کیلئے مدت مقرر ہے اور وزیراعلیٰ آئندہ سال کے آخر تک اس کی تکمیل چاہتے ہیں۔ باب پاکستان کا تصور مسلم لیگ کے رہنما غلام حیدر وائیں نے 1985ء میں دیا جسے پنجاب کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل غلام جیلانی خان نے ڈکٹیٹر ضیاء الحق سے منظور کرایا تھا۔ منصوبے کیلئے والٹن کے علاقے میں جگہ مختص کی گئی۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں 14 اگست 1947ء کے موقع پر بھارت سے آنے والے مہاجرین کیلئے پہلا کیمپ لگایا گیا تھا۔ بعد میں قائداعظم محمد علی جناحؒ نے بھی اس جگہ کا دورہ کیا تھا۔ باب پاکستان کو ماہر فن تعمیر امجد مختار نے ڈیزائن کیا تھا۔ باب پاکستان عوام کیلئے تفریحی مقام اور پاکستان کی دس اہم ترین یادگاروں میں سے ایک ہے۔ باب پاکستان منصوبے میں دو سکول، مسجد، چار ہال، لائبریری، آرٹ گیلری، میوزیم، باغ، ریسٹورنٹ اور کھیل کی سہولیات شامل ہیں۔ باب پاکستان منصوبے کا سنگ بنیاد دو دفعہ رکھا جا چکا ہے۔ پہلی بار وزیراعظم نواز شریف نے ملک کے 44ویں یوم آزادی کے موقع پر جبکہ دوسری بار سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 14 اگست 2005ء کو رکھا۔ یادگار کا شیڈول اگست 2009ء کو مکمل ہوا جسے مارچ 2012ء تک مختلف وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دیا گیا۔ منصوبے کی تاخیر میں ملک کی غیرمستحکم سیاسی صورتحال، 1988ء میں ضیاء الحق کی موت اہم وجوہات بتائی جاتی ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں 1991ء میں منصوبے کو مکمل کرنے کی دوسری بار کوشش کی گئی اور تیسری بار مشرف کی انتظامی حکومت میں تکمیل کی گئی مگر ہدف مکمل نہ ہو سکا۔ بالآخر پنجاب حکومت نے منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔