سی آئی اے نے القاعدہ کے مشتبہ ارکان پر انسانیت سوز تشدد‘ حکومت، عوام کو گمراہ کیا : امریکی سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی
واشنگٹن ( آن لائن + این این آئی) امریکی سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے سی آئی اے کی تفتیش کے طریقوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے سی آئی اے نے تفتیش سے متعلق حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔6300 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں سی آئی اے کے متنازع اور سفاکانہ تفتیشی طریقے کار سے متعلق کئی دلچسپ انکشافات کئے گئے ہیں۔ ایک مقام پر کہا گیا ہے تھائی لینڈ میں سی آئی اے کے ملازمین خفیہ جیل کو چھوڑ کربھاگ گئے تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کچھ کیسز میں معلومات حاصل کرنے کے باوجود ملزموں کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ افغانستان کے ایک حراستی مرکز میں مشتبہ شدت پسندوں کوبرفیلے پانی کی ٹینکی میں ڈبو دیا جاتا تھا۔ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا سی آئی اے نے محکمہ انصاف اور کانگریس کو متعدد بار یہ یقین دہانی کرائی تفتیش کا طریقہ منفرد ہے، اس سے دہشت گردی ختم کرنے اور ہزاروں افراد کی جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔ یہ سچ نہیں تھا۔سی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے حتمی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اس لیے وہ اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔ این این آئی کے مطابق امریکی سی آئی اے نے دعویٰ کیاہے مشتبہ القاعدہ ارکان پر تشدد سے پاکستان میں اسامہ بن لادن کا کمپاؤنڈ تلاش کرنے میں مدد ملی۔ امریکی سینٹ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے سی آئی اے نے القاعدہ کے مشتبہ ارکان پر انسانیت سوز تشدد کیا اور تحقیقات کے غیر روایتی طریقے استعمال کئے۔ سینٹ کمیٹی کی رپورٹ پر سی آئی اے نے موقف اختیارکیا ایجنسی کا تحقیقات کا طریقہ درست تھا۔ واٹر بورڈنگ اور غیر روایتی تشدد کے ذریعے گیارہ ستمبر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے القاعدہ رہنما خالد شیخ محمد نے اسامہ بن لادن کے ڈاکیے کے متعلق اہم معلومات دیں۔ معلومات کی بنیاد پر ڈاکیے اور اسامہ کے کمپاؤنڈ کو تلاش کرلیا گیا امریکی سینٹ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سی آئی اے کے تمام دعوے مسترد کردیئے اور ان کو خلاف قانون قرار دیا۔ یہ رپورٹ آئندہ ہفتے جاری کی جائے گی۔