• news

اسلامی نظریہ کونسل کو تحلیل کرنے کی قرارداد آئین کے منافی ہے: جے یو آئی

لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) جے یوآئی نے سندھ اسمبلی کی جانب سے اسلامی نظریہ کو نسل کی سفارشات پر تحفظات کی قرارداد کے بل کو آئین سے انحراف قرار دیا ہے۔ جے یو آئی کے رہنمائوں ملک سکندر خان ایڈووکیٹ اور پارٹی ترجمان مولانا محمد امجد خان، سند ھ کے سیکرٹری جنرل مولانا خالد محمود سومرو اور صوبائی سیکر ٹری اطلاعات محمد اسلم غوری نے کہا ہے کہ اسلامی نظریہ کونسل آئینی ادارہ ہے اور اس میں تمام مکاتب فکر کے نمائندہ موجود ہیں اور یہی ادارہ 73ء کے رو سے بنا اور اسکا فیصلہ بھی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا لیکن سندھ میں پی پی پی کی اکثریت اپنے ہی بانی لیڈر کے بنائے ہوئے ادارے کی سفارشات پر تحفظات کی قرارداد منظور کر کے آئین سے انحراف کر رہی ہے۔ مزید برآں آن لائن کے مطابق جماعت اہلسنّت پاکستان کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ سیّد ریاض حسین شاہ نے کہا ہے کہ اسلامی نظریہ کونسل کو ختم کرنے کا مطالبہ اسلام دشمنی ہے۔ مذہبی انتہاپسندی اور سیکولر انتہاپسندی دونوں غلط ہیں۔ سیاست کو دین سے جدا کرنے والے چنگیزی نظام لانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل و اسلامی نظریہ کونسل کے ممبرمولانا حنیف جالندھری نے کہاہے کہ اسلامی نظریہ کونسل کو تحلیل کرنے کی قرارداد آئین پاکستان کے منافی اور ملک کو سیکولر بنانے کی ناکام کوشش ہے، آئین پاکستان سے بغاوت کرنے والوں کو اس ملک میں حکمرانی اور سیاست کا کوئی حق حاصل نہیں، اسلامی نظریہ کونسل کے ساتھ اختلاف رائے رکھنے والوں کی آراء کا خیرمقدم کیا جاتا ہے لیکن ایک آئینی ادارے کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرنے والے سیکولر فاشسٹ ہیں اور انہیں تحمل وبرداشت سے کام لینا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن