امریکہ عسکری سامان ہمارے حوالے کرے‘ پاکستان کو فروخت کی سخت مخالفت کریں گے: افغانستان
کابل (آن لائن) بھارت کے بعد افغانستان نے بھی اتحادی افواج کے زیر استعمال فوجی سازوسامان پاکستان کو فروخت کر نے کی مخالفت کر دی۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق تیرہ برس کی طویل افغان جنگ کے اختتام پر امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ اس دوران وہاں اتحادی افواج کے زیر استعمال فوجی سازوسامان کو واپس امریکہ لے جانے کے بجائے کسی ملک کو فروخت کر دیا جائے۔ نیوز ایجنسی اے پی نے اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس عسکری سامان کی فروخت جنوبی ایشیا کے ممالک کے مابین ایک نئی کشیدگی بھی پیدا کر سکتی ہے۔ کابل کا کہنا ہے کہ اضافی عسکری سازوسامان افغان حکومت کے حوالے کیا جائے۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان مارک رائٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج کے زیر استعمال سامان نیٹو فوجی مشن کے بعد کسی قریبی ملک کو فروخت کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سامان میں 800 MRAP نامی بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں، جن کو واپس لے جانا انتہائی مہنگا پڑے گا۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج کو ان گاڑیوں کی ضرورت ہے کیونکہ بارودی سرنگیں پاکستانی شدت پسندوں کا بھی ایک اہم ہتھیار تصور کی جاتی ہیں۔ادھر کابل میں صدر حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا ’’ہم ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرتے ہیں، جس میں کابل حکومت سے مشورہ نہیں کیا جائے گا اور ہم نے یہ بات واشنگٹن حکومت کو بتا دی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ امریکہ اور افغانستان کے سٹرٹیجک تعاون کی بنیادی اقدار کے خلاف ہو گا۔مارک رائٹ نے بتایا کہ نیٹو فوجی مشن کے بعد غیر فوجی سامان بھی فروخت کیا جائے گا، جس میں دفتری فرنیچر اور جنریٹرز وغیرہ شامل ہیں۔