عدالتی نظام کا مذاق نہ اڑائیں ‘ ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر خوشی نہیں ہوتی : جسٹس ریاض
اسلام آباد (آن لائن +نمائندہ نوائے وقت ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے 28 فروری کو طلبی کا نوٹس واپس لے لیا ہے، تفصیلات کے مطابق جسٹس ریاض محمد خان کی عدالت میں گزشتہ روز خوشاب سے لاپتہ محمد عارف کے کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران اٹارنی جنرل طارق محمد کھوکھر نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ ڈی جی آئی ایس آئی عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے جبکہ ان کی جگہ عدالت عالیہ میں اٹارنی جنرل نے وفاق کی طرف سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ لاپتہ افراد کا کیس کمشن میں چل رہا ہے لہٰذا عدالت عالیہ ان کا کیس ہائیکورٹ میں سننے کی بجائے کمشن میں بھیجے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار نے لاپتہ افراد کے کیس کے حوالے سے کمشن سے رجوع کررکھا ہے اور وہیں پر ان کی شہادتیں اور انکوائری ہوگی۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ نے ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ آئی ایس آئی کے کرنل فیاض نے عدالت میں پیش ہو کر لاپتہ شخص محمد عارف کے حوالے سے بیان حلفی جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شخص آئی ایس آئی کی تحویل میں نہیں، حساس ادا رے کی جانب سے سربمہر رپورٹ بھی عدالت پیش کی گئی جسے عدالت نے پڑھنے کے بعد واپس کر دیا۔ جبکہ سماعت کے دوران جسٹس ریاض احمد خان نے ریمارکس دئیے کہ عدالتی نظام کا مذاق نہ اڑائیں، انہیں ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر خوشی نہیں ہوتی، عدالت نے کہا لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کمشن کام کر رہا ہے، معاملہ تفتیش طلب ہے، عدالت نے معاملہ کمشن کے سامنے ہونے کے باعث درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے ڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی طور پر طلب کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔