• news

مشرف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد ‘اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر شامل کیا خارج کرنے کے مجاز نہیں: وزارت داخلہ

 اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ چونکہ سابق صدر کا نام اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اس لئے حکومت ان کا نام خارج کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ عدالتی حکم کے بغیر ان کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتے۔ وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں سابق صدر کو باضابطہ طور پر جوابی خط لکھ دیا ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے پرویز مشرف کو ان کی درخواست پر بھیجے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پرویز مشرف کےخلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں اس لئے ان کا نام لسٹ سے خارج نہیںکیا جاسکتا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مشرف کا نام اعلی عدلیہ کے حکم پر ہی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا وفاقی حکومت اب نام ای سی ایل سے نکالنے کی مجاز نہیں۔ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت سابق صدر کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔ سابق صدرکے وکیل فروغ نسیم نے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی تھی کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے تاکہ وہ بیرون ملک اپنی علیل والدہ کے پاس جاسکیں اور امریکہ میں علاج کرا سکیں۔ وزیراعظم نے دو دن کے غور اور مشاورت کے بعد پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔ ایک روز قبل وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں رہنماو¿ں کی اکثریت نے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی تھی سابق صدر آصف زرداری نے بھی وزیراعظم نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے پرویز مشرف کے معاملے پر تبادلہ خیال کے ساتھ جمہوریت کےلئے مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ حکام کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ آپ کو آگاہ کیا جائے کہ آپ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ آپ کی درخواست کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ آپ کے خلاف عدالتوں میں کریمنل کیسز زیر سماعت ہیں یہ خط وزارت داخلہ کے سیکشن افسر عامر سہیل نے لکھا ہے۔ وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مختلف مقدمات، کیسز زیر سماعت ہیں، عدلیہ کے حکم کے بغیر ای سی ایل سے نام نہیں نکال سکتے۔ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی جس میں پرویز مشرف پر فرد جرم عائد ہونے اور ای سی ایل سے ان کے نام کے اخراج کے متعلق امور پر مشاورت کی گئی طویل مشاورت کے بعد وزارت داخلہ نے سابق صدر مشرف کی درخواست پر جوابی خط میں سندھ ہائی کورٹ کا حوالہ دیا ہے۔ پرویز مشرف کے ترجمان راشد قریشی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کا خط ابھی نہیں ملا۔ حکومت سے بہتری کی کوئی توقع نہیں تھی۔ پرویز مشرف کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے۔ آئی این پی کے مطابق وزارت داخلہ نے خط وزیراعظم کی ہدایت پر لکھا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کابینہ کے ارکان وفاقی وزراءپرویز رشید‘ خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق‘ احسن اقبال اور عبدالقادر بلوچ سے بھی مشاورت کی انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ حکومت اور مسلم لیگ (ن) کیلئے سیاسی خودکشی ہوگی۔ بلوچستان اور سندھ میں منفی پیغام جائے گا۔ وزیراعظم کو قانونی پہلوﺅں پر وفاقی وزیر زاہد حامد اور وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر نے بریفنگ دی تھی جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بھی ایک مرتبہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا اپنا اختیار استعمال کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ وزیراعظم نواز شریف کو بھیجا گیا۔ پرویز رشید نے وزیراعظم نواز شریف سے اہم ملاقات کی جس میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا ہے کہ پرویز مشرف آئین شکنی کے ملزم ہیں وزارت داخلہ اپنے طور پر کسی ملزم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔ اگر مشرف کی درخواست پر ان کا نام ای سی ایل سے نکال د یا جائے تو پھر باقی جن لوگوں کے نام ای سی ایل لسٹ میں شامل ہیں وہ بھی مشرف کی درخواست کو مثال بنا کر درخواستیں دینا شروع کر دیں گے۔ وزارت داخلہ کسی ملزم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکال سکتی۔ راولپنڈی سے نیوز رپورٹر کے مطابق وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے اے ایف آئی سی میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سے ملاقات کی اور انہیں ای سی ایل سے نام نکالنے سے متعلق وزارت کا حکمنامہ ان کے حوالے کیا۔ وزارت داخلہ کے سیکشن افسر محمد شاداب بعض دیگر حکام کے ساتھ رات پونے آٹھ بجے اے ایف آئی سی پہنچے البتہ وہ اکیلے جنرل مشرف سے ملنے کیلئے ان کے کمرہ تک گئے اور انہیں وہ خط پہنچایا جو وزارت داخلہ نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق انہیں لکھا ہے۔ سیکشن افسر شاداب پندرہ منٹ بعد 8 بجے واپس چلے گئے۔ پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے اے ایف آئی سی میں ان سے ملاقات کی۔ جس میں ای سی ایل کے معاملے پر حکومتی جواب کے قانونی نکات کا جائزہ لیا گیا۔ پرویز مشرف کے ترجمان راشد قریشی نے کہا ہے کہ مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ نکالنے کے فیصلے سے حکومت کی نیت کھل کر سامنے آگئی ہے۔ حکومت سے ایسے ہی فیصلے کی توقع تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے واضح طور پر حکم دیا تھا کہ پرویز مشرف آزاد ہیں، حکومتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔ سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ملک سے باہر جانا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، بیرون ملک جانے سے روکنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن