سکھیکی : لڑکی پر والد کے رشتہ داروں نے تھانے میں کتے چھوڑ دئیے ‘ وزیر اعلیٰ کا نوٹس
سکھیکی+ حافظ آباد+ جلالپور بھٹیاں (نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت) انصاف کے لئے آئی لڑ کی پر تھانہ سکھیکی کے احاطہ میں مخالفین نے مبینہ طور پر کتے چھوڑ دئیے، انسانیت سوز سلوک سے لڑکی بے ہوش ہوگئی، بتایا گیا ہے کہ سکھیکی کی رہائشی مقبول بی بی کو اس کے خاوند حنیف نے طلاق دے دی مقبول بی بی اپنی بیٹی شہر بانو اور تین کمسن بیٹوں سمیت محلہ حاجی پورہ میں رہ رہی تھی اور شہر بانو نے اپنا روزگار حاصل کرنے کے لئے ایک ملز میں نوکری کر لی اور اپنی شادی کے لئے جہیز بھی بنانا شروع کر دیا، دو ماہ قبل مقبول بی بی کو بچوں سمیت اس کے خاوند اور دیور نے گھر سے بھی نکال دیا اور شہر بانو کو اس کے جہیز کا سامان بھی نہ دیا، جس پر شہر بانو اپنی والدہ کے ساتھ دو ماہ سے تھانہ سکھیکی میں اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے جہیز کے سامان کے حصول کے لئے چکر لگا رہی تھی، گزشتہ روز صبح کے وقت جب لڑکی تھانہ میں پہنچی تو اس کے والد کے رشتہ داروں آصف وغیرہ نے تھانہ کے باہر پہلے جھگڑا کیا اور جب شہر بانو تھانہ میں داخل ہوئی تو مارنا شروع کر دیا اور اس پر کتوں کو چھوڑ دیا جس سے لڑکی بے ہوش ہوگئی اور اسے چہرے پر زخم آئے جسے ہسپتال پہنچا دیا گیا اس حوالے سے ایس ایچ او سکھیکی ریاض حسین حیدری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لڑکی پر تھانے میں پہلے سے موجود آوارہ کتوں نے حملہ کیا جس سے وہ زخمی ہو گئی، مزید تفتیش جاری ہے۔ دوسری طرف متاثرہ لڑکی اور اسکے اہلخانہ نے ملزم کی تھانہ میں ہی خوب درگت بنائی۔ تاہم ملزم محمد آصف وغیرہ کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کوئی کتے نہیں چھوڑے بلکہ شہر بانو تھانہ کی بلڈنگ کے عقب میں موبائل فون سُنتے ہوئے گئی تو وہاں پر موجود کتیا نے بھونکنا شروع کر دیا جس کے ڈر سے شہر بانو بھاگ کر گر گئی جس سے اُس کے چہرے پر چوٹیں آئیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد زبیر دریشک کا کہنا ہے کہ گھریلو لڑائی کو غلط رنگ دیا گیا۔ واقعہ کی انکوائری میرٹ پر کی جا رہی ہے اور جلد حقائق منظر عام پر آ جائیں گے۔ علاوہ ازیں لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے سکھیکی میں 18سالہ لڑکی پر کتے چھوڑنے کے واقعہ کی خبر کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او سے رپورٹ طلب کرلی اور ہدایت کی کہ اس افسوسناک واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور زخمی لڑکی کو ہسپتال میں علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔