مولانا مشرف نے طالبان کو مسلط کیا ‘ ان کے معاملے پر آرمی چیف سے مشاورت نہیں کی گئی: پرویز رشید
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک کے وسیع تر مفاد میں پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے پرویز مشرف کو ’’مولانا‘‘ کا خطاب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے طالبان کو پاکستان پر مسلط کیا۔ پرویز مشرف کے کیس کا سیاست سے کوئی تعلق ہے اور نہ اس بارے میں حکومت اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے بارے قانونی ماہرین سے رائے لی تھی ان کی رائے کو پیش نظر رکھ کر متفقہ طور پر فیصلہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک پیدا نہیں ہوا طالبان کے مطالبات پر غور کیا جا رہا ہے ہم ملک کو جنگ نہیں امن کا سوداگر بنائیں گے، دہشتگردوں کے کئی گروپ مختلف ناموں سے کام کر رہے ہیں وہ وقت دور نہیں جب پاکستان پوری دنیا میں پرامن ملک کے طور پر جانا جائیگا، پاکستان دوسرے ملکوں کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو بات ہم اپنے ملک کیلئے پسند کرتے ہیں وہی دوسروں کیلئے کریںگے۔ ڈرون حملوں میں کمی ہمارے مؤقف کی تائید ہے، بھارت اور افغانستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، وزیراعظم جلد دورہ ایران میں ایرانی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر تمام تحفظات اورگلے شکوے دور کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف ملک کو جنگ سے نکالنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ، پاکستان کو جنگوں میں دھکیلنے کا زمانہ چلا گیا ہے ۔ افغانستان اور بھارت میں پاکستان کی طرح پرامن انتخابات کے خواہاں ہیں ، افغانستان میں بھی پاکستان کی طرح جمہوریت پروان چڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات ہیں وزیراعظم ایران جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ لاہور کراچی موٹروے منصوبے کا اعلان بہت جلد کردیا جائیگا شہریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے جائیں گے ۔ ہم پرویز مشرف کو صحت یابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا اختیار عدالتوں کے پاس ہے۔ یہ حکومت کے اختیار میں نہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے باعث دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہم سے پہلے کسی کی جرات نہیں تھی کہ طالبان کو بات چیت کیلئے تیار کرسکے، ملک کو پرامن دیکھنا چاہتے ہیں اسی لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا پاکستان پہلے کی نسبت بہت زیادہ محفوظ ملک ہے۔ نہ ہم کسی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں نہ اپنے ملک میں کسی کو مداخلت کرنے کی اجازت دیں گے۔ انہوں نے پرویز مشرف کو صحت یاب ہوکر گھر منتقلی پر مبارکباد دی اور کہا کہ ان کے راستے میں دھماکہ کرنیوالوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ ہمیں خراب معیشت امن وامان ، مشرف سمیت بہت سی چیزیں ورثے میں ملی ہیں ، ماضی میں کسی میں جرات نہیں تھی کہ توانائی بحران کے حل کے جرات مندانہ اقدامات کرتا۔ نواز شریف اقتدار سے پہلے بھی ڈرون حملوں کی بندش کے حامی تھے ، آج ہماری حکومت کی پالیسی کی وجہ سے ڈرون حملے نہیں ہورہے ۔ آج ساری دنیا پاکستان کی تعریفیں کررہی ہے ، پاکستان پہلے سے زیادہ محفوظ ملک بن رہا ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان اور بھارت میں پرامن انتخابات ہوں اور افغانستان میں بھی پاکستان کی طرح جمہوریت پروان چڑھے ۔ وہ زمانہ گزر گیا جب پاکستان کو جنگوں میں پھنسا دیا جاتا تھا ۔ اب پاکستان دنیا میں امن کے سفیر کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ یہ الزام سراسر غلط ہے کہ ہم پرویز مشرف کو بیرون ملک نہیں جانے دے رہے، ان کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ اسلام آباد میں دھماکہ پرویز مشرف کے گزر جانے کے بعد ہوا۔ تحقیقات جاری ہے جلد ملزم پکڑ لیں گے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے کئی گروپ مختلف ناموں سے کام کر رہے ہیں مگر حکومت دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ مذاکرات بھی کر رہی ہے، صحافیوں کو تحفظ کے ساتھ لائف انشورنس دی جائیگی لیکن دہشت گردی کسی ایک کا مسئلہ نہیں، اس کے خاتمے کے لئے ہم سب کو مل جل جدوجہدکرنے کی ضرورت ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ مشرف کیس میں آرمی چیف سے مشاورت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔ پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت مجاز عدالت میں ہو رہی ہے۔ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کا کیس عدالت میں ہے۔ مشرف سے متعلق کوئی بھی اعلان قانونی اقدار اور مساوات کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو گا۔ حکومت کا پختہ یقین ہے کہ مسلح افواج قومی ادارہ ہے۔ مسلح افواج کے قومی ادارے پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کو محفوظ اور پرامن ملک بنانا ہماری ترجیحات ہیں۔ فوج کو پرویز مشرف سے ہمدردی نہیں ہو سکتی کیونکہ انہوں نے فوج کو تکلیف کے سوا کچھ نہیں دیا۔ حکومت کا کام کسی کو پھنسانا نہ بچانا ہے۔ پرویز مشرف پر مقدمہ چلانے کی پیشرفت سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ جہاں تک پرویز مشرف کی والدہ کا تعلق ہے ان کے ساتھ ہماری پوری ہمدردیاں ہیں ہم ان کے لئے دعاگو ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت یاب کرے ۔ وزیر اعظم کی پیش کش موجود ہے کہ پرویز مشرف جب چاہیں خواہش ظاہر کریں لمحوں میں ان کی والدہ کو پاکستان منتقل کیاجا سکتا ہے انہیں اتنا ہی بہتر علاج مہیا کیا جا سکتا ہے جتنا اچھا علاج اس وقت انہیں مہیا ہے انہیں لانے کے لئے بہترین انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ ہم اپنی پوری توجہ پاکستان کو ان مسائل سے نکالنا چاہتے ہیں جو ہماری قومی زندگی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ ، توانائی کے بحران کا حل پاکستان کو ایک محفوظ ور پرامن ملک بنانا ہماری ترجیحات ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہم 24 گھنٹے ان مسائل کے حل میں صرف کریں ۔ ہمیں بہت سی چیزیں ورثے میں ملی ہیں پرویز مشرف مقدمہ بھی ہمیں ورثے میں ملا ہے ان کی ای سی ایل بھی ورثے میں ملی ۔