ججز تقرریاں، آئینی ماہرین کی پارلیمانی کمیٹی کو کمشن سے زیادہ اختیار کی مخالفت
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) آئینی ماہرین نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرریوں میں پارلیمانی کمیٹی کو جوڈیشل کمشن سے زیادہ اختیار دینے کی مخالفت کر دی۔ البتہ کمیٹی کو اس سلسلے میں محدود کردار دینے اور ججز کی اہلیت کے لئے مزید شرائط رکھنے کے لئے آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں منعقدہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ظہور شہوانی، زیڈ۔کے جتوئی اور محمد اظہر صدیق نے متعدد تجاویز دیں۔ آئینی ماہرین نے تجویز دی 175 کی بجائے آرٹیکل 193 اور 209 میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی طرز پر ترمیم کریں۔ ججز کی عمر اور پیشہ ورانہ اہلیت کے ساتھ ان کے لئے ایماندار، باکردار اور نادہندگی کی شرائط کا اضافہ کر دیا جائے۔ نئی شرائط کو ججز کی تقرری کے آرٹیکل 193 اور عہدے سے ہٹانے سے متعلق آرٹیکل 209 میں یکساں طور پر شامل کیا جائے۔ تجاویز میں یہ بھی کہا گیا صوبائی ہم آہنگی کے لئے ہر جج کو دوسرے صوبے کی ہائی کورٹ میں دو سال تک بھجوایا جائے اور ججز کے رشتہ دار وکلاءپر ان کے سامنے پیش ہونے پر پابندی ہو۔ یہ بھی تجویز دی گئی اعلیٰ عدالتوں میں ایڈیشنل ججز کی بجائے مستقل ججز تعینات کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی نے اس سلسلے میں مشاورت کے لئے مزید آئینی ماہرین کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئینی ماہرین