مشرف پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد اے پی ایم ایل بھی انتشار کا شکار
اسلام آباد (عاطف خان/ دی نیشن رپورٹ) سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی پارٹی آل پاکستان مسلم لیگ غداری کیس میں ان پر فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد انتشار کا شکار ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ طاقتور فوجی آمر پرویز مشرف نے 2010ءمیں اے پی ایم ایل کی بنیاد رکھی جس کے دفاتر ملک بھر میں اور دیگر ممالک میں بھی کھولے گئے۔ پرویز مشرف جب تک 2007ءمیں ملک میں ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے غداری کیس کے دوران عدالتوں میں پیش ہوتے رہے انکے چند حامی عدالتوں کے باہر انکی حمایت کرتے دکھائی دیتے رہے تاہم گزشتہ روز جب انہیں فوجی ہسپتال سے چک شہزاد فارم ہاﺅس منتقل کیا گیا وہاں انکا استقبال کرنے کیلئے کوئی موجود نہ تھا۔ بعدازاں شام کو انکی پارٹی کے عہدیدار شام کو فارم ہاﺅس کے باہر پہنچے۔ اے پی ایم ایل کے نائب صدر سردار امان بھی فارم ہاﺅس کے باہر موجود تھے اور مشرف کے بیرون ملک جانے یا نہ جانے کے حوالے سے جاننے کی جستجو میں مصروف تھے۔ ان سے جب ورکرز کی فارم ہاﺅس نہ آنے کی بابت پوچھا گیا تو وہ مایوس دکھائی دیئے۔ انہوں نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ کسی نے ورکرز کو بلایا نہ ہی ہمیں مشرف کی یہاں منتقلی سے آگاہ کیا۔ ہمارے رہنما ڈاکٹر امجد ملک سے باہر ہیں جبکہ احمد رضا قصوری عدالتی معاملات میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے ٹی وی کے ذریعے پرویز مشرف کی فارم ہاﺅس آمد کی خبر سنی۔