تاسف ملک کی اہلخانہ سے دوبارہ علیحدگی میں ملاقات کرائی جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے لاپتہ شخص تاسف ملک کی اس کے لواحقین کے ساتھ اگلے ہفتے تک علیحدگی میں دوبارہ ملاقات کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت چودہ اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے عدالت کو بتایا کہ تاسف ملک کے سسر اسلم اور ان کی اہلیہ کی کوہاٹ کے حراستی مرکز میں ملاقات کروا دی گئی ہے۔ تاسف کے سسر ڈاکٹر محمد اسلم نے عدالت میں ملاقات کے حوالے سے ایک بیان حلفی جمع کروایا جس میں بیان کیا گیا ہے کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ ان کی تاسف سے علیحدگی میں ملاقات کروائی جائے لیکن حراستی مرکز میں ملاقات کے دوران چھ باوردی فوجی اور ایک سویلین اہلکار موجود تھا جنہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات نہیں کر سکتے اور نہ ہی سوال جواب کر سکتے ہیں، جب میں نے انہیں عدالتی حکم کا حوالہ دیا تو ان کے انچارج نے کہا کہ اس حراستی مرکز کے اندر سپریم کورٹ کا حکم نافذ نہیں ہوتا جبکہ انہوں نے اپنی موجودگی میں ہم دونوں کی اس کے ساتھ دس دس منٹ کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کروائیں اور اس کے ایک ایک لمحہ کی ویڈیو فلم بھی بنائی گئی، تاسف سے بات نہیں کرنے دی گئی جبکہ لاپتہ فرد کے وکیل انعام الرحیم کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرکے ٹال مٹول سے کام لےا جارہا عدالت اس حوالے سے سخت احکامات جاری کرے جس پر عدالت نے عتیق شاہ سے پوچھا کہ کیا وہ اس الزام کا دفاع کریں گے؟ عدالت بےان کی تصدیق کے لیئے حراستی مرکز کے انچارج کو بھی طلب کرنے کا اختےار رکھتی ہے جبکہ عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کےا گےا تو عدالت تاسف ملک کو سپریم کورٹ میں طلب کرکے اپنی نگرانی میں ملاقات کروانے کا بندوبست کرنے کا اختےار رکھتی ہے تو ایڈشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ اس کا دفاع نہیں کریں گے البتہ وہ ان کی دوبارہ تنہائی میں ملاقات کا بندوبست کروا دیں گے۔
سپریم کورٹ/ تاسف ملک کیس