ناراض ارکان کی ملاقات‘ بعض وزرا کے خلاف شکایات ‘ عمران نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی
اسلام آباد (ایجنسیاں) تحریک انصاف خیبر پی کے کے ناراض ارکان اسمبلی نے عمران خان سے ملاقات کر کے ان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ پارٹی چیئرمین نے ارکان کے مسائل کو غور سے سنا اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں پندرہ ارکان اسمبلی نے دو ٹوک انداز میں پارٹی چیئرمین پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی میں کسی دھڑے بندی کے قائل نہیں، انکی ناراضگی کی وجہ صوبے میں حقیقی تبدیلی کیلئے آواز بلند کرنا ہے۔ وزارت کا حصول ان کا مقصد نہیں۔ ارکان اسمبلی نے صوبائی حکومت کا پارٹی منشور پر عملدرآمدنہ کر نے ، ترقیاتی کاموں میں مخصوص ارکان کو نوازنے، علاقائی امتیاز برتے جانے، صوابدیدی فنڈز کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم اور تقرریوں اور تعیناتیوں اور پسند اور نہ پسند رویہ اختیار کرنے پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، کچھ وزراء کے خلاف شکایات پیش کیں۔ پارٹی چیئرمین عمران خان نے ان کے جائز مطالبات حل کرنے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان کی اوّلین خواہش ہے کہ خیبر پی کے ایک ماڈل صوبے کے طور پر سامنے آئے، یہاںکے باسیوں نے سب سے زیادہ مصائب برداشت کئے ہیں، انہیں ریلیف فراہم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہم اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اگر کسی نے ذاتی مفاد کیلئے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی تو وہ یا تو مجھے جانتے نہیں یا خوش فہمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ تعمیر و ترقی میں کسی بھی قسم کے علاقائی تعصب کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے جلد دوبارہ ملاقات کا وعدہ کر تے ہوئے کہا کہ وہ اس عرصے میں ان کی شکایات کا تفصیلی جائزہ لیں گے۔ عمران نے کہاکہ تحریک انصاف کرپشن کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اگر ناراض ارکان اس ضمن میں کوئی ثبوت دیں تو ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائیگی جبکہ فارورڈ بلاک کے سربراہ امتیاز شاہد قریشی نے کہا ہے کہ ہمارے پارٹی قیادت سے کوئی اختلافات نہیں، تحفظات 5,6 وزراء کی کارکردگی پر ہیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے جاری بیان کے مطابق عمران خان سے خیبرپی کے کے ناراض ارکان کی ملاقات خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ ارکان نے کہا چیئرمین ان کے بارے میں یہ سمجھتے ہیں کہ وہ غلط ہیں تو وہ اپنے استعفے چیئرمین کو دینے کیلئے بھی تیار ہیں۔ عمران خان نے واضح کیا کہ اب وہ خیبرپی کے کے ایم پی ایز کے ساتھ ماہانہ اجلا س کیا کریں گے اور صوبائی وزراء کی کارکردگی ہر تین ماہ کے بعد جائزہ لیا جائیگا جو ڈیلیور نہ کرسکا اسے تبدیل کیا جائیگا۔ قبل ازیں 14ناراض ارکان نے استعفے ڈپٹی سپیکر امتیاز شاہد قریشی کے پاس جمع کرا دیئے تھے جبکہ عمران خان نے کہا ہے ہم بلیک میل ہونے کی بجائے اسمبلی تحلیل کرکے دوبارہ انتخابات کرا دینگے۔ میڈیا سے گفتگو میں عمران نے کہاکہ 30اپریل کو خیبر پی کے میں بلدیاتی الیکشن کرانے کو تیار ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کو بائیو میٹرک سسٹم کے پائلٹ پروجیکٹ کی پیشکش کر دی ہے، عدلیہ اور میڈیا آزاد ہیں الیکشن کمشن آزاد نہیں ہے۔ پاکستان کو حقیقی جمہوری ملک بننے میں صاف اور شفاف الیکشن کی ضرورت ہے۔ دھاندلی حقیقی جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ ہے کیونکہ دھاندلی اور رشوت دے کر اسمبلیوں میں آنے والے لوگ ملک وقوم کے خیر خواہ نہیں ہوتے اس لیے ملک میں تبدیلی سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ میری چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات اچھی رہی وہ کے پی کے میں بائیو میٹرک سسٹم کے حامی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی فریاد لے کر الیکشن کمشن کے پاس گیا تھا اور کہا کہ صرف چار حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کرا دیں۔ انہوں نے ہماری بات سنی اور یقین دہانی کرائی کہ اس سلسلے میں بات آگے بڑھائیں گے ہم نے چیف الیکشن کمشنر سے یہ بھی التجا کی ہے کہ جن پولنگ سٹیشنوں پر 1500 رجسٹرڈ ووٹ ہیں اور 8000 ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں ان پریزائیڈنگ افسروں کے خلاف کریمنل کارروائی کی جائے۔ عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے لہٰذا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے کیونکہ لوگوں کے ووٹ ڈالنے کے بنیادی حق کو چوری کیا جا رہا ہے جب تک ہم ان لوگوں کی سزائیں نہیں دیں گے پاکستان میں کبھی صاف شفاف انتخابات نہیں ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ دو بڑی جماعتوں نے مل کر انتخابات میں ہمیں نقصان پہنچایا ہے۔ پہلی دفعہ پاکستان کی تاریخ میں ہارنے اور جیتنے والے دونوں کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔عمران خان نے ناراض ارکان کے تحفظات دور کرنے کیلئے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اعظم سواتی اور خالد مسعود پر مشتمل کمیٹی دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کریگی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ناراض ارکان نے کے پی کے کے 5 وزراء کے خلاف شکایات درج کرائیں اور حکومت کی کارکردگی پر بھی عدم اعتماد کیا۔ اندرونی کہانی کے مطابق ارکان نے شکایت کی کہ پرویز خٹک ملنا پسند کرتے ہیں اور نہ ٹیلی فون کال سنتے ہیں۔ عمران نے جواب دیا کہ ناراض ارکان کو کابینہ میں نمائندگی نہیں دوں گا۔