قومی اسمبلی : طالبان سے مذاکرات آئینی دائرہ کار میں ہو رہے ہیں‘ پیشرفت جاری ہے : وزارت داخلہ
اسلام آباد( نوائے وقت رپورٹ) وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریر ی جواب میں کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات آئینی دائرہ کار میں رہ کر کئے جارہے ہیں جبکہ حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے۔ بھارت جانے اور واپس نہ آنے والے پاکستانیوں کے حوالے سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ 2009 سے اب تک 2 لاکھ 40 ہزار 932 پاکستانی بھارت گئے جبکہ ویزا ختم ہونے کے بعد 11ہزار 109 پاکستانی واپس نہیں آئے۔ دہشت گردی کا شکار ہونے والے شہریوں اور ان کے لواحقین کی امداد کے حوالے سے بتایا گیا کہ 5 سال کے دوران ملک میں دہشت گردی کے 5 ہزار 573 واقعات ہوئے اور8 ہزار484 پاکستانی ان واقعات میں جاں بحق ہوچکے ہیں جن 185 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 538 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت داخلہ نے بتایا کہ 1100 لواحقین کو معاوضہ دیا گیا ۔ وزارت داخلہ نے کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ کراچی میں دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کامیابی کے ساتھ ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کے دوران812 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کے خلاف عدالتی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔قومی اسمبلی کو وزارت داخلہ کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھر سے 3112 غیر ملکیوںکو گرفتارکیا گیا ان میں سے 2761 کو ملک بدر کر دیا گیا ،ڈی پورٹ کئے گئے غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ افغانی باشندے ہیں جن کی تعداد2 ہزار سے زائد ہے جبکہ دوسرے نمبر میں ڈی پورٹ ہونے والوںمیں بھارتی شہری ہیں جن کی تعداد 461 ہے ، ایف آئی اے کو گزشتہ پانچ برسوںکے دوران268 دھمکی آمیز اور فحش ای میلز اور ایس ایم ایس کی شکایات موصول ہوئیں ان شکایات کی روشنی میں 16 مقدمات درج کئے گئے ،وزارت داخلہ میں 13 افسر ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں ۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ صوبائی حکومتوں کی طرف سے ملنے والی معلومات کو مدنظر رکھ کر دیا جا سکتا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ 2006ء میں اس وقت کے وزیراعظم نے بزنس ویزا لسٹ دی تھی یہ ہر برطانوی شہری کو نہیں دیا جاتا بلکہ صرف وہاں کی کاروباری شخصیات کو دیا جاتا ہے۔ ٹورسٹ کو ویزا نہیں دیا جاتا۔ پارلیمانی سیکرٹری مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام رہائشیوں کے اعداد و شمار اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں 357 گھروں میں غیر ملکی ہیں، متعلقہ سفارتخانوں کے ساتھ رابطہ کیا جا رہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل نے بتایا کہ نیشنل سیونگ سنٹرز کے کسٹمرز کو اے ٹی ایم کا سلسلہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ عذرا فضل کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صرف 83 سیونگ سنٹر کمپیوٹرائزڈ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قومی بچت مراکز کے صارفین کو اے ٹی ایم کارڈز کے ذریعے منافع کی ادائیگی کی تجویز زیر غور ہے۔پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ امن و امان ایک صوبائی معاملہ ہے تاہم وفاقی حکومت ٹارگٹ کلنگ اور دیگر سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے حکومت سندھ کی ہر طرح سے مدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر ہے یہ ایک قومی مسئلہ ہے، ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے ساتھیوں پر ان کے دکھ میں شریک ہیں تاہم اس کی تحقیقات صوبائی حکومت بہتر انداز میں کر سکتی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائی جاتیں، آئی ایم ایف کی امداد بجٹ کیلئے لی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 1950ء سے معاہدہ ہے۔ یو این چارٹر کے تحت ہم اس کے ممبر ہیں، آئی ایم ایف سے جب ہم قرضہ لیتے ہیں تو وہ ہماری کوتاہیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ہم سے پیسے لینے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے حالات درست کریں۔ ہمیں دوسروں کی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں تاہم وہ ہماری کوتاہیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کیلئے ٹیکس کے جو اہداف مقرر کئے ہیں ان کو نہ صرف حاصل کرینگے بلکہ اس سے زیادہ پر جائیں گے۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ڈرگ ایکٹ کے تحت جو ادویات رجسٹرڈ ہیں ان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ جان بچانے والی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کیلئے یکساں تنخواہ کے سکیلز اور سہولیات متعارف کرانے کی کوئی تجویز حکومت کے پاس زیر غور نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر خزانہ سے یہ بات منسوب کی گئی کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اس کی وضاحت آ گئی تھی۔ ابھی بجٹ بننا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو سالانہ ترقی ملتی ہے، ہماری کوشش ہے کہ افراط زر میں کمی کریں، افراط زر، ترقیاں اور دیگرا مور کو مدنظر رکھ کر ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے فیصلہ کرینگے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر پیر کو شام4بجے تک ملتوی کردیا گیا۔