مودی کامیاب ہوئے تو بھارت میں گائے کے گوشت پر پابندی لگا دی جائیگی: بھارتی اخبار
نئی دہلی (اے پی اے) بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سبزی خور نریندرا مودی کامیاب ہونے کے بعد ملک میں وسعت پذیر گوشت کی صنعت کا خاتمہ کردیں گے اور خطرہ ہے کہ گائے کے گوشت پر پابندی عائد کردی جائیگی۔ ہندوستان میں جاری انتخابی مہم اب اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو رہی ہے اور 9 مرحلوں پر مشتمل پولنگ کا آغاز پیر کے روز سے ہونیوالا ہے۔ بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘کے مطابق مودی نے گوشت کی صنعت پر حملہ کرتے ہوئے کانگریس کی قیادت میں مخلوط حکومت پر گوشت کے رنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ’’گلابی انقلاب‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ شمالی ریاست اتر پردیش میں منعقدہ ایک جلسے میں اپنے حمایتیوں سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا ’’گلابی انقلاب ملک کی بربادی کا ایک پروگرام ہے۔‘‘ ہندوستان کے ترقی کرتے متوسط طبقے کی قابل تصرف آمدنی میں اضافے نے ملک میں گوشت کی مانگ پیدا کی ہے جس کی آبادی کا ایک بڑا حصہ روایتی طور پر سبزی خور ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ نریندرا مودی نے اسی وجہ سے ہندوستان کے انتہاپسند ہندو ووٹروں کو متوجہ کرنے کیلئے گوشت کی صنعت کو یوں کھلے الفاظ میں تباہ کر دینے کی بات کی ہے۔ ہندوستان میں ذبیحہ کھانے والے مسلمانوں کی تعداد لگ بھگ 25 کروڑ ہے۔ مرغی کے گوشت کی پسندیدگی میں اضافے کے ساتھ اس کی ہندوستان بھر میں فروخت کا تخمینہ 9 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے اور پولٹری کی صنعت کی سالانہ 20 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ گائے ہندوؤں میں مقدس سمجھی جاتی ہے جو ہندوستان میں اکثریت کا مذہب ہے۔ لیکن مودی نے ہر قسم کے جانوروں کو ذبح کرنے کیخلاف بات کی ہے۔ جانوروں سے ہمدردی ظاہر کرنیوالے بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی رہنما اور وزارت عظمی کیلئے نامزد کردہ نریندرا مودی کے گجرات کے وزیر اعلی ہوتے ہوئے گجرات میں 3 ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا گیا تھا۔