• news

ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے مطمئن نہیں‘50 کروڑ ڈالر کے بانڈ بین الاقوامی مارکیٹ میں جاری کریں گے: اسحق ڈار

 لندن (آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ  اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان سات کے سال کے بعد بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں داخل ہو رہا ہے اور حکومت پچاس کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ بین الاقوامی مارکیٹ میں جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔  پاکستان، ایران  گیس  پائپ لائن  منصو بے سے مطمئن  نہیں ،پاکستان امن کے لئے بین الاقوامی براداری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔بر طا نو ی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے  ایک خصوصی انٹرویو کے دوران    اسحاق ڈار   نے کہا   کہ’بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ ہمیں بھول چکی ہے اور ہم انھیں یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مارکیٹ میں ہیں۔‘50 کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ جاری کرنے کا ارادہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انشاء اللہ پیر کو ہمیں برطانیہ، مشرقِ وسطیٰ اور امریکہ میں اپنے دوروں کا ردِ عمل سامنے آ جائے گا۔ امکان ہے کہ ہم ابتدائی طور پر 50 کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ جاری کریں۔دہشت گردی کے حوالے سے امریکہ کے تحفظات دور کئے بغیر امریکہ سے معاشی مدد حاصل کرنے کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری خارجہ اور معاشی پالیسی بہت واضح ہے۔ ہم امداد کے حق میں نہیں ہیں۔ہم نے تجارت، سرمایہ کاری اور خود مختاری کی بنیاد پر سب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کئے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا فور ایز معیشت ، توانائی، ایجوکیشن کو ترقی دینا اور انتہا پسندی یا تشدد کو ختم کرنا ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اسی طرح امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشی ڈائیلا گ بھی ہونگے جو کہ بہت ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ بھی امداد نہیں بلکہ یہ ہمارے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اخراجات ہیں جو ہمیں ملتے ہیں۔ پاکستان ایران پائپ لائن کے لئے امریکہ کے استثنیٰ حاصل کرنے کے بارے میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیرِخزانہ کی حیثیت سے وہ خود اس پراجیکٹ سے مطمئن نہیں ہیں ۔ایران پر پابندیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ ایران اور امریکہ اس معاملے کو باہمی رضامندی سے حل کریں۔انھوں نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔ پاکستان امن کے لیے بین الاقوامی براداری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔‘وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے معاشی تعلقات قائم کرنا چاہیں گے اور ابھی ہم انتخابات ہونے تک انتظار کر رہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن