7 برس قبل شریف برادران کی زبردستی بے دخلی پر مشرف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں مشرف کے خلاف ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے مشرف کی جانب سے سات سال قبل عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود ڈاکٹر نواز شریف اور میاں شہباز شریف کو زبردستی ملک سے بے دخل کرنے کے اقدام پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرتے ہوئے مشرف کے ملک چھوڑنے پر بھی پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست گزار شاہد اورکزئی کی جانب سے جمعہ کے روز دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت عظمی کے سات رکنی لارجر بنچ نے 2007 میں متفقہ طور پر شریف برادران کے ملک میں داخلے میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہنے کا حکم دیا تھا تاہم فیصلہ کے اجراء کے محض 18روز بعد شریف برادران کی بیرون ملک سے پاکستان آمد پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر عدالتی حکم کا مذاق لڑایا گیا، فاضل عدالت اس حوالے سے موجودہ وزیر دفاع سے اس وقوعہ کی تصدیق کروا سکتی ہے، درخواست گزار نے کہا ہے کہ سابق صدر اور چیف آرمی سٹاف کی حیثیت سے اس تمام تر وقوعہ کی ذمہ داری پرویز مشرف پر عائد ہوتی ہے اور وہی شریف برادران کو ملک سے نکالنے کے ذمہ دار سرکاری اہل کاروں کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب لال مسجد آپریشن پر مشرف کیخلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے تھانہ آبپارہ میں درخواست دی گئی۔ لال مسجد آپریشن میں جاں بحق 3طلباء کے ورثاء نے درخواست دی ہے۔اسلام آباد پولیس نے مشرف کیخلاف نئی ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق درخواست لال مسجد آپریشن میں جاں بحق ہونے والے تین طلبا کے ورثا نے دی تھی جس میں پرویز مشرف، شوکت عزیز، چودھری شجاعت اور آفتاب شیرپاؤ سمیت 21 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔