باسکٹ بال کی ترقی کیلئے حکومتی فنڈز کی ضرورت نہیں
پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) رشید علی ملک کا اظہار خیال
سپورٹس رپورٹر
123 سال پرانے باسکٹ بال کھیل کا آغاز کینیڈا سے ہوا جو آہستہ آہستہ ترقی کرتا ہوا امریکہ‘ یورپ اور ایشیائی ممالک تک آن پہنچا۔ باسکٹ بال کا شمار دنیا کے ان مشہور کھیلوں میں ہوتا ہے جو بہت زیادہ کھیلے اور دیکھے جاتے ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان میں باسکٹ بال کو وہ اہمیت حاصل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ایشیا اور ورلڈ میں پاکستان باسکٹ بال کی کوئی رینکنگ نہیں ہے۔ ماضی میں ایشیا میں پاکستان کی بہترین انٹرنیشنل رینکنگ نمبر پانچ تک گئی ہے جبکہ ورلڈ میں اس کی کوئی رینکنگ نہیں رہی ہے۔ پاکستان باسکٹ بال کا مستقبل کیا ہے اس حوالے سے پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) رشید علی ملک سے خصوصی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ چند مفاد پرست افراد کی وجہ سے باسکٹ بال کھیل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ 14 سال تک پاکستان باسکٹ بال کا کیس عدالتوں میں رہا جس کی بنا پر ورلڈ کی باڈی فیبا نے بھی پاکستان کی رکنیت کو معطل کئے رکھا تاہم مجھے پوری امید ہے کہ اگلے چند دنوں تک اس حوالے سے خوش خبری آنے والی ہے جس میں پاکستان کی ورلڈ میں رکنیت بحال ہو جائے گی۔ بریگیڈئر (ر) رشید علی ملک کا کہنا تھا کہ چونکہ میں خود باسکٹ بال کا کھلاڑی و کپتان رہ چکا ہوں، مجھے اس کی تنزلی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم کے بعد پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے نئے انتخابات عمل میں آچکے ہیں جس کے تحت مجھے بطور فیڈریشن کا صدر اور خالد بشیر کو سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا ہے۔ ہمارے ساتھ ایک اچھی ٹیم موجود ہے جس کی مدد اور تعاون سے جلد ملک بھر میں گراس روٹ لیول پر باسکٹ بال کھیل کی سرگرمیوں کا آغاز کریں گے۔ اپریل کے مہینے میں کشمیر کپ کے نام سے ٹورنامنٹ کا انعقاد لاہور میں کرانے جا رہے ہیں جس کے بعد ملک بھر میں لیگ باسکٹ بال کا آغاز کیا جائے گا جو سکولز کی ٹیموں کے درمیان کرائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان باسکٹ بال کو کھلاڑیوں کی اصل نرسری سکول کی سطح پر ہونے والے مقابلوں سے مل سکے گی لہٰذا ہماری پوری توجہ سکول باسکٹ بال پر ہو گی۔ رشید علی ملک کا کہنا تھا کہ باسکٹ بال کا کھیل مہنگا نہیں ہے اس کے لئے محنت اور لگن کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان میں باسکٹ بال کا ٹیلنٹ موجود ہے جس کو سامنے لانے کے لئے نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ بد قسمتی سے ہم ایشیا میں اپنی پانچویں رینکنگ کھو بیھٹے ہیں جس کی ذمہ داری چند مخصوص افراد پر عائد ہوتی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت اور پاکستان سپورٹس بورڈ نے بھی اصل حقیقت جاننے کی کوشش نہیں کی۔ صدر پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن رشید علی ملک کا کہنا تھا کہ قومی سطح کی ٹیم ابھی نہیں بنائی جائے گی جب ہم دیکھیں گے کہ لیگ سے ہمیں اچھے کھلاڑیوں کی بڑی نرسری مل گئی ہے تو انہیں بہترین کوچنگ کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔ اگر ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو تربیت کے لئے بیرون ملک بھی بھجوانا پڑا تو لازمی انہیں بھجوائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومتی فنڈز کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت ملک میں باسکٹ بال کے فروغ کے لئے کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ لاہور اور کراچی میں دو بین الاقوامی معیار کے انڈور باسکٹ بال سٹیڈیم تیار کئے جائیں جہاں پر کھلاڑیوں کو تربیت دینے کے علاوہ مقابلے کرائے جا سکیں۔ رشید علی ملک کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ پاکستان سپورٹس بورڈ اور حکومت کو خط لکھا ہے کہ وہ ہماری معاونت کرے اور غیر قانونی تنظیم کی حوصلہ شکنی کرے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کوچز اور ٹیکنیکل سٹاف کی کمی نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری چین کے ساتھ بھی بات چل رہی ہے کہ وہ ہمارے کوچز اور ٹیکنیکل سٹاف کی تربیت کے لئے وہاں منعقد ہونے والے کوچنگ کورسز میں شرکت کا موقع دے تاکہ جلد سے جلد ہمارے آفیشلز اس قابل ہو جائیں جو کھلاڑیوں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دے سکیں۔ پوری ایمانداری اور محنت سے ملک میں باسکٹ بال کی ترقی کے لئے کام کریں گے۔ راتوں رات پاکستان کو ایشیا میں نمبر ون ٹیم بنانے کا دعویٰ نہیں کر سکتا تاہم اتنا ضرور ہے کہ اگلے پانچ سات سالوں میں ایشیا لیول پر ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے کی کوشش کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نیشنل ٹیم بنانے کا اعلان نہیں کر رہا۔ عدالتی اور نادیدہ قوتوں کی مداخلت سے پہلے ہی باسکٹ بال کا کھیل انتہائی پستی میں چلا گیا ہے جس کو نکالنے میں وقت لگے گا۔ جیسے ہی سمجھوں گا کہ اب ہمارے کھلاڑیوں کے کھیل کا معیار بین الاقوامی میچز اور ٹیموں کے برابر ہو گیا ہے اس وقت قومی ٹیم بنانے کا اعلان کیا جائے گا، اس سے پہلے ملک میں باسکٹ بال کی اتنی زیادہ سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی کہ ہمیں باصلاحیت کھلاڑی ملنا شروع ہو جائیں گے۔ رشید علی ملک کا کہنا تھا کہ میں 20 سال تک پاکستان آرمی ٹیم کا کپتان رہنے کے علاوہ دس سال تک پاکستان ٹیم کی قیادت کے فرائض انجام دے چکا ہوں، میں کبھی مایوس نہیں ہوا۔ انشاءاﷲ پاکستان باسکٹ بال کا کھیل ترقی کرکے دنیا میں ملک و قوم کا نام روشن کرے گا۔