بلاول کے نام خط جسے دوسرے بھی پڑھ سکتے ہیں
(آخری قسط)
سندھ فیسٹیول کے فوراً بعد ’’تھر فیسٹیول‘‘ شروع ہو گیا ہے۔ اسے بھی بلاول کو پوری طرح منانا چاہئے تھا۔ سندھ حکومت بری طرح ناکام ہوئی مگر شرمندہ نہیں ہوئی۔ نجانے ’’صدر‘‘ زرداری نے قائم علی شاہ یعنی قائم مقام علی شاہ میں کیا دیکھا کہ عمر رسیدہ تابعدار شخص کو وزیراعلی دوبارہ بنا دیا۔ کیا یہ نواز شریف کا مقابلہ ہے کہ انہوں نے شہباز شریف کو دوبارہ وزیراعلی بنا دیا۔ وہ پہلے بھی وزیراعلی تھے شاید قائم علی شاہ بھی پہلے وزیراعلی تھے مگر یہ کسی کو یاد نہیں ہے شہباز شریف سب کو یاد ہے۔ نواز شریف شہباز شریف اور قائم علی شاہ نے ہیٹ ٹرک مکمل کی ہے شاہ جی میں سیاست کی کوئی چنگاری پوری طرح نہیں بجھ گئی تھی تو وہ استعفیٰ دے دیتے مگر ہماری سیاسی تاریخ میں استعفیٰ لینے کی روایت ہے۔ روایت کا لفظ مناسب نہیں۔ شکایت ٹھیک ہے۔ تھر میں آج بھی بچے مر رہے ہیں۔ قائم علی شاہ کو یہ بھی دکھ ہے کہ میں بوڑھا ہوں پھر بھی تھر کی مریل عورتیں نواز شریف کے سامنے آ گئی تھیں اور مجھ سے پردہ کئے رکھا۔ اس غصے میں شاہ صاحب نے ان کی امداد روک دی اور خود دوپہر کا کھانا کھانے چلے گئے جہاں دس بارہ ڈشیں پکائی گئی تھیں۔ نواز شریف نے احتجاجاً کھانا نہیں کھایا جب کہ سری پائے بھی خاص طور پر پکوائے گئے تھے کہ یہ پیسے تھر کے بھوکے پیاسے بچوں عورتوں اور بوڑھوں کو دیں۔ قائم علی شاہ نے اپنے ہم عمر مریدوں کا بھی لحاظ نہ رکھا اور اب تک وزیراعلی ہیں۔ انہیں بلاول کو لکھے گئے خط کی زیادہ فکر ہے۔ ان کا شک ہے کہ مخدوم امین فہیم کے ویزر بیٹوں نے یہ حرکت کی ہو گی جن سے پہلے اپنے ایک بیان پر ان کے گھر جا کے معافی مانگ آئے تھے۔
آخر میں ایک خاص بات لکھنے لگا ہوں کہ بلاول سندھ کے خاص الخاص حلقوں نوجوان لڑکوں، لڑکیوں، گلوکارائوں اور بھارتی اداکارئوں میں بہت مقبول ہوئے ہیں۔ وہ پنجاب کو بھی فتح کرنے کا ارادہ رکھتے تھے اگر وہ اس موقع پر پنجاب آتے تو چرچا ضرور ہوتا۔ عمران سے مایوس نوجوان اور امیر کبیر لڑکے، لڑکیاں اسے دیکھنے کے لئے آ جاتے اور مینار پاکستان کی طرح کا جلسہ ہوتا۔ مسلم لیگ ن کے چند ڈرے ہوئے لوگ عمران والے تجربے سے بہت سہمے ہوئے تھے۔ انہوں نے چاہا ہو گاکہ بلاول لاہور نہ آئے۔ کئی شکست خوردہ جیالوں کا خیال تھا تو پیش بندی کے طور پر یہ چکر چلایا گیا پیپلز پارٹی والوں کو پنجاب میں کوئی پوچھتا ہی نہیں۔ پیپلز پارٹی کے دور میں بھی وہ دربدر ہو چکے تھے اب جیالوں اور جیالیوں نے پنجاب کی فکر چھوڑ دی ہے کہ ہم کبھی پنجاب حاصل نہیں کر سکتے۔ پنجاب تو بے نظیر بھٹو بھی حاصل نہ کر سکی۔ ’’صدر‘‘ زرداری حاصل کرنا ہی نہ چاہتے تھے۔
کوٹ لکھپت جیل میں ایک ملاقات کے دوران زرداری صاحب نے کہا تھا کہ میں لاہور میں گھر بنائوں گا۔ ان کی یہ خواہش پاک بحریہ والے ملک ریاض نے پوری کر دی ہے مگر اب کئی حاسدین نے یہ افواہ پھیلا دی ہے کہ بلاول ہائوس لاہور میں کچھ دیواروں میں ایسے پرزے نصب کر دیئے گئے ہیں جو پھٹ گئے تو بڑی تباہی ہو گی یہ بات کسی خط میں ’’کسی‘‘ کو لکھی گئی ہے۔ ایک خط پڑھ کر سنانے کی پاداش میں جیل چلے گئے تھے۔ دیکھیں اب کون جیل جاتا ہے؟ پرانے زمانے کا اپنا شعر مجھے یاد آیا ہے اس کا کوئی مطلب اس صورتحال سے ہے کہ نہیں ہے بہرحال آپ شعر سنیں۔ …؎
کمرے میں چھپ کے میں نے جلایا تھا اس کا خط
پھر راکھ سارے شہر میں کیسے بکھر گئی