طالبان سے مذاکرات، امید ہے قوم کو جلد امن کا تحفہ دیںگے: پروفیسر ابراہیم، بات چیت کے مخالف ملک و قوم کے دشمن ہیں: یوسف شاہ
پشاور+ اسلام آباد (این این آئی+ آئی این پی+ آن لائن) جماعت اسلامی خیبر پی کے کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے قرآن مکمل ضابطۂ حیات ہے اور اس میں دینی و دنیاوی کامیابی کے راز پوشیدہ ہیں۔ قرآن کو طاقوں میں سجانے کیلئے نہیں بلکہ اس میں موجود تعلیمات کو پھیلانے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی قرآن و سنت کی دعوت سے اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ امن کی جانب پیشقدمی جاری ہے۔ امید ہے بہت جلد قوم کو امن کا تحفہ دیں گے۔ حکومت کی جانب سے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی خوش آئند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعہ حدیقۃ العلوم المرکز اسلامی میں دو روزہ فہم دین کنونشن کے آخری روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ مشرف نے جس جنگ کا آغاز کیا تھا زرداری نے اسے جاری رکھا، ہزاروں افرادکو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ موجودہ حکومت نے اس پالیسی کو ترک کیا اور مذاکرات کا آغاز کیا جو خوش آئند ہے۔ طالبان سے سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں کی رہائی سے متعلق بات کریں گے لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت ایسے موقع پر طالبان کیخلاف جارحانہ رویہ اختیار کریگی تو ہمیں انکی رہائی کی کوششوں میں دشواری ہو گی۔ امن کے قیام کے لئے حکومت اور طالبان کو قریب لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ طالبان اور حکومت کی دوسری براہ راست ملاقات کے لئے رابطے جاری ہیں، انشاء اللہ جلد ہی یہ ملاقات ہوگی۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ امن مذاکرات کی کامیابی کے لئے دعا کرے۔ امید ہے قوم کو جلد خوشخبری دیں گے۔ ایک انٹرویو میں پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ طالبان شوریٰ سے ان کے مسلسل رابطے ہیں امید ہے آئندہ 2سے 3 روز میں براہ راست مذاکرات کا دوسرا دور ہوگا ٗاعتماد سازی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، کوشش ہوگی طالبان کومستقل جنگ بندی پر آمادہ کر لیں۔ دوسرے مرحلے میں پروفیسر اجمل، گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کی رہائی پر بات ہوگی۔ مذاکرات کامیاب ہونے سے عوام کا امن کا خواب پورا ہو جائیگا۔ حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات مثبت انداز میں اعتماد سازی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، مذاکرات کامیاب ہونے سے عوام کا امن کا خواب پورا ہو جائے گا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات میں کئی امور پر تفصیلی بات ہوئی، جس میں حکومتی تحویل میں موجود قیدیوں کی رہائی کا معاملہ بھی شامل ہے۔ حکومت کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے معا ملے پر پیش رفت کے بعد مذاکراتی کمیٹی طالبان سے مذاکرات کے لئے ایک مرتبہ پھر خفیہ مقام کی طرف روانہ ہو گی۔ براہ راست مذاکرات کے دوسرے دور میں طالبان کی قید میں موجود افراد کی رہائی کی بات کی جائے گی۔ اعتماد کی فضا پیدا ہونے کے بعد دونوں جانب سے جلد قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ شروع ہو جائے گا، غیرعسکری قیدیوں کی رہائی اہم پیشرفت ہو گی، کوشش ہوگی طالبان کومستقل جنگ بندی پر آمادہ کر لیں، فریقین سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، امید ہے مذاکرات کے لئے امن زون پر جلد اتفاق ہو جائے گا۔ حکومت طالبان مذاکرات کامیاب ہونے سے عوام کا امن کا خواب پورا ہو جائے گا۔ دو تین روز میں طالبان کی سیاسی شوریٰ سے ملاقات کیلئے روانہ ہونگے۔ اعتماد سازی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات مثبت انداز میں اعتماد سازی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ طالبان سے قیدیوں کی رہائی پر بات چیت ہو رہی ہے اس سلسلہ میں فریقین کے درمیان اعتماد بحال ہو رہا ہے دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔ حکومتی کمیٹی سے طالبان کمیٹی کی ملاقات مثبت رہی فریقین سنجیدہ ہیں۔امن زون پر جلد اتفاق ہو جائے گا۔ معاملات میں جلد پیشرفت متوقع ہے۔ طالبان کو مستقل جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اہم پیشرفت ہو گی۔ طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا محمد یوسف نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات پرامن پاکستان کی ضمانت ہیں‘ مذاکرات کے حوالے سے حکومت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے طالبان کی جانب سے بھی مثبت ردعمل سامنے آرہا ہے‘ مذاکرات کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد دوسرے مرحلے کو بھی مکمل طور پر امن کی منزل تک لے جانے کیلئے زیادہ موثر اور مربوط حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے‘ دینی مدارس دہشت گردی کے اڈے نہیں بلکہ اسلام کے قلعے ہیں۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم بہت پرامید ہیں کہ یہ مذاکراتی عمل ہی ملک میں قیام امن کا باعث بنے گا۔ جس طرح مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے طالبان نے ایک ماہ کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیا پھر اس پر قائم بھی رہے۔ اس آگ کو آپریشن کے ذریعے ٹھنڈا نہیں کیا جاسکتا اس کیلئے مذاکرات کا راستہ ہی اپنانا ہوگا لیکن بدقسمتی سے ماضی کی کسی حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ حکومت طالبان کیساتھ مذاکرات میں آگے بڑھ رہی ہے، طالبان کی جانب سے بھی مثبت اشارے ملے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام (س) ایک عوامی جماعت ہے اور عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ یہ آگ مستقل طور پر بجھائی جائے۔ طالبان کو قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کو بیرونی تسلط سے نجات، شریعت کے نفاذ اور دشمنوں کی سازشوں سے بچنے کیلئے پرامن جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ طالبان کی طرف سے فائر بندی اور سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے جوابی کارروائیوں کے بند ہوجانے سے مذاکراتی عمل ایک اہم اور فیصلہ کن موڑ میں داخل ہوچکا ہے۔ امید ہے مذاکرات ضرور کامیاب ہوں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدارتی الیکشن کے بعد افغانستان میں کسی خیر کی توقع نہیں، نیا افغانی صدر امریکی ڈکٹیشن پر چلے گا، نومنتخب صدر کے روپ میں افغانستان کو ایک نیا امریکی ایجنٹ مل جائے گا، امریکی تسلط کے خاتمے کے بعد ہی پاکستان میں اسلامی نظام نافذ ہو سکتا ہے، طالبان سے مذاکرات کی مخالفت کرنے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں، پاکستانی جھنڈے جلانے والوں سے مذاکرات ہو سکتے ہیں تو طالبان سے کیوں نہیں،طالبان نہ تو باغی ہیں نہ ہی دہشت گرد، وہ ناراض بھائی ہیں جنھیں منانے اور تحفظات دور کرنے کی حکومتیں کوششیں مذاکراتی عمل کو کامیابی سے آگے بڑھا رہی ہیں، حکومت اور طالبان ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں مستقل جنگ بندی کا اعلان کریں۔ صدارتی الیکشن کے بعد افغانستان میں کسی خیر کی توقع نہیں، نیا افغانی صدر امریکی ڈکٹیشن پر ہی چلے گا، نومنتخب صدر کے روپ میں افغانستان کو ایک نیا امریکی ایجنٹ مل جائے گا۔ طالبان میں گروپنگ نہیں بلکہ تمام طالبان گروپس ایک اور تحریک طالبان کے ماتحت ہیں جو اپنے امیر کے فیصلوں کے پابند ہیں۔ حکومت طالبان مذاکراتی عمل حوصلہ افزاء انداز سے آگے بڑھ رہے ہیں، امید ہے کو حکومت اور طالبان کسی بھی فریق کی طرف سے پہلے کی طرح کوئی ہٹ دھرمی دیکھنے میں نہیں آئے گی جس سے یہ خوش آئند عمل تعطل کا شکار یا مجروح ہو سکے۔ میران شاہ پاکستان کا حصہ ہے اس لئے طالبان کو پاکستان میں کسی نئے دفتر کی ضرورت نہیں۔ حکومت کی طرف سے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد اور جذبہ خیر سگالی کے تحت طالبان کی تجویز پر غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور پیس زون کے قیام پر مناسب رویے سے مذاکراتی عمل کو مذید سپورٹ ملے گی۔ حکومت کے سنجیدہ رویے اور عملی اقدامات کے باعث فریقین فیصلہ سازی کی طرف تیز پیش قدمی کر رہے ہیں، اب فیصلہ سازی کا مرحلہ قریب آ پہنچا ہے جلد حکومت اور طالبان کو آمنے سامنے بٹھانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ طالبان سے رابطہ ہوا ہے ۔ پہلی بار غیر مشروط طور پر جنگ بندی میں توسیع احسن پیش رفت ہے تاہم مستقل جنگ بندی اور سیز فائر سے ہی فریقین مذاکراتی عمل کو پائیداری سے نتیجہ خیز بنا سکتے ہیں۔ سارے کے سارے طالبان تحریک طالبان میں شامل ہیں طالبان گروپوں کی باتیں مذاکرات دشمنوں کی پرانی گردانیں ہیں طالبان میں بالکل کسی قسم کی کوئی گروپ بندی نہیں۔ بارہ سالہ جنگ سے ملک و قوم کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے جس میں لاکھوں افراد بے گھر اور اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنے پر مجبور اور پچاس ہزار سے زائد لقمہ اجل بن گئے اس لیے مذاکرات میں اگر تھوڑا وقت بھی لگتا ہے تو بے شک لگ جائے مگر یہ مذاکرات کامیاب اور پائیدار ہونے چاہئیں جس سے ملک میں امن قائم ہو جائے ہم جلد بازی کے خواہاں نہیں بلکہ نتیجہ خیز اور بامقصد مذاکرات کے حامی ہیں اور مذاکرات کی کامیابی کے لئے میکانزم بھی بنا رہے ہیں۔