• news

بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کے لئے پولنگ آج سے شروع، 12 مئی کو مکمل ہو گی

نئی دہلی(بی بی سی/ اے ایف پی/ این این آئی) بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات آج سات اپریل سے شروع ہو رہے ہیں۔ تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات کا آخری مرحلہ 12 مئی کو ہو گا۔ نو مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کا پہلا مرحلہ 7 اپریل کو شمال مشرقی ریاستوں سے شروع ہو گا جس میں آسام اور تری پورہ میں 16 نشستوں کیلئے پولنگ ہو گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آسام میں کانگریس جبکہ تری پورا میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی حکومت ہے۔ پہلے مرحلے میں لوک سبھا کی نشستوں کیلئے 51 امیدوار میدان میں ہیں۔ 8 ہزار 588 پولنگ سٹیشنز پر 64لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ پولنگ صبح سات بجے سے شام 5 بجے تک بغیرکسی وقفے کے جاری رہے گی۔ انتخابات کے نتائج کا اعلان 16 مئی کو کیا جائیگا، موجودہ لوک سبھا کی مدت 31 مئی کو پوری ہو جائیگی۔ بھارت کی تاریخ کی سب سے طویل عرصے تک ہونے والی ووٹنگ میں لوک سبھاکی 543 نشستوں کے لئے81کروڑ 40 لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ انتخابات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مجموعی طور پر اس الیکشن نے اب نریندر مودی بمقابلہ باقی چیلنجرز کی شکل اختیار کر لی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی دوسرے رہنما کا کہیں ذکر نہیں ہے اور مودی اپنے اشتہارات میں پارٹی کے نام پر نہیں بلکہ خود ’براہ راست‘ اپنے لیے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ بی جے پی نے نریندر مودی کو وزارت عظمیٰ کے لیے اپنا امیدوار بنایا ہے لیکن تجزیہ نگار مانتے ہیں کہ وہ جس’برینڈ‘ کی سیاست کرتے ہیں وہ دو دھاری تلوار کی طرح ہے۔ گجرات میں 2002ء کے مذہبی فسادات کے سائے سے وہ ابھی تک نجات نہیں حاصل کر سکے جس کا انہیں نقصان اٹھانا پڑے گا لیکن انہوں نے بہت موثر انداز میں ترقی کا پیغام رائے دہندگان تک پہنچایا ہے۔ اس وقت بہت سے لوگ، جن میں نوجوانوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے، انہیں ایک ایسے مضبوط رہنما کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لا سکتا ہے۔ اس کے برعکس حکمراں کانگریس مشکلات کا شکار ہے اور دس سال کی حکمرانی کے بعد فی الحال کوئی ایسا واضح پیغام دینے میں ناکام رہی ہے جس سے نریندر مودی کے تبدیلی کے نعرے کی چمک کم کی جا سکے۔ کانگریس کے دور اقتدار میں بدعنوانی کے کئی بڑے الزامات سامنے آئے جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ اے ایف پی کے مطابق نریندر مودی نے گزشتہ روز اترپردیش کے شہر بجنور میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حکمران کانگرس پر الزام لگایا کہ وہ مسلمانوں کے مسائل حل کرنے اور ان سے کئے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ 60 سال کے مسائل کو 60 ماہ میں حل کرینگے۔ انہوں نے سونیا گاندھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دور میں ملک میں ایک سال کے دوران 700 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں سے 250 واقعات صرف اترپردیش میں ہوئے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن