10 ماہ بعد بھی حکومت آزاد، طاقتور اور شفاف احتساب کا کوئی میکنزم نہ دے سکی
اسلام آباد (ابرار سعید/ دی نیشن رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت اقتدار میں آنے کے 10 ماہ بعد بھی دوسرے وعدوں کی طرح کرپشن کے ستائے گئے اس ملک کو آزاد، شفاف اور طاقتور احتساب کا میکنزم نہ دے سکی۔ مسلم لیگ (ن) جب اپوزیشن میں تھی تو وہ اس پر بہت زور دیتی رہی ہے۔ متعدد بیک گرائونڈ انٹرویوز اور بات چیت کے دوران مسلم لیگ (ن) اور سابق حکمران جماعت پی پی پی کے ارکان نے اس حوالے سے انکشاف کیا کہ آزاد احتساب کا کوئی ادارہ دونوں جماعتوں کی ترجیحی فہرست میں شامل نہیں۔ واضح رہے کہ اس مسئلے پر دونوں جماعتوں نے ماضی میں کافی سینگ پھنسائے رکھے تھے۔ اس حوالے سے جب پارلیمانی امور کے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد سے پوچھا گیا تو انہوں نے مشرف دور کے جاری کئے گئے قومی احتساب آرڈیننس 1999ء کی جگہ قومی احتساب کمیشن کے قیام کے حوالے سے بل کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قومی اسمبلی کی قانون انصاف اور انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی ہی کچھ بتا سکتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس قائمہ کمیٹی کے ارکان بھی کمیٹی کے سامنے زیر التوا کسی بل کے بارے میں لاعلم تھے۔ انکا کہنا تھا کہ کوئی ایسا بل آیا تو پھر ہی کوئی تبصرہ کریں۔ پی پی پی کے رہنما سید نوید قمر نے دی نیشن سے گفتگو میں کہا کہ قواعد کے مطابق قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر قائمہ کمیٹیوں کے سامنے زیر التوا تمام بل ختم ہوجاتے ہیں اور پھر اگلی پارلیمنٹ پر منحصر ہے کہ وہ انہیں دوبارہ شروع کرے یا نہ کرے۔