2 سال میں 12.7 ارب روپے کی گیس چوری پکڑی گئی، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے وزارت پٹرولیم کی جانب سے گیس چوری روکنے‘ واجبات کی وصولی سے متعلقہ بل 2014 ء کو اس کی موجودہ شکل میں منظور کرنے سے انکار کرتے ہوئے وزارت کو بل پر نظر ثانی کرنے اور تبدیلیوں کے بعد دوبارہ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے‘ وزارت نے ایل این جی کے حوالے سے علیحدہ اجلاس طلب کرنے کی بھی سفارش کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنوری 2012 ء سے 2014 ء تک 12.7 ارب روپے کی گیس چوری کے کیس رجسٹر کئے گئے جن میں سے تین ارب روپے کی وصولیاں کرلی گئی ہیں‘ ایک ہزار ٹن ایل پی جی مقامی سطح پر تیار کی جارہی ہے اور دو سو سے تین سو ٹن ایل پی جی درآمد کی جارہی ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس چیئرمین سینٹ سینیٹر محمد یوسف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ جس کے آغاز میں رکن کمیٹی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابد سعید کی جانب سے کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاسوں میں شرکت نہیں کریں گے تو ان کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ سیکرٹری وزارت پٹرولیم عابد سعید کا کہنا تھا کہ ابھی تک ایل این جی کی خرید و فروخت کے معاملات کی نوبت نہیں آئی نہ ہی ایل این جی کی خرید و فروخت یا پریکیورمنٹ کے حوالے سے نرخ حتمی طور پر طے نہیں کئے گئے۔ ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے حوالے سے جلد ہی وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی جائے گی۔ قطر حکومت سے ایل این جی کی درآمد کے حوالے سے یادداشت مفاہمت پر چند برس قبل دستخط ہوئے تھے تاہم ابھی اس کے نرخوں کے حوالے سے حکومت قطر سے کوئی چیز حتمی طو رپر طے نہیں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار ٹن ایل پی جی مقامی سطح پر پیدا کی جارہی ہے جبکہ دو سو سے تین سو ٹن ایل پی جی کی درآمد کی جارہی ہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر جہانگیر بدر کی تجویز پر چیئرمین کمیٹی نے ایل پی جی کے حوالے سے کمیٹی کا علیحدہ اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کردی۔ ارکان کمیٹی نے ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے پاکستان میں ایل پی جی کی سمگلنگ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سوئی نادرن گیس پرائیویٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی عارف حمید نے شرکاء اجلاس کو بتایا کہ لاہور میں نوے کروڑ روپے کی گیس کی چوری پکڑی گئی ہے جہاں ارد گرد کے گھروں کو خرید کر مین پائپ لائن سے گیس چوری کی جارہی تھی ایف آئی اے کے تعاون سے رواں برس دو سے تین ماہ میں گیس چوری کے نو سو سے زائد کیس رجسٹر کئے گئے ہیں جن میں 4.5 ارب روپے کی متوقع وصولوں کا تخمینہ ہے۔ اجلاس کے دوران سینیٹر عبدالنبی بنگش اور ایس این جی پی ایل کے ایم ڈی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ اگر این این جی پی ایل کے حکام کو بڑے چوروں کا علم نہیں اور وہ ان معاملات میں دلچسپی نہیں لے رہے تو حرام کھاتے ہیں جس پر ایس این جی پل کے ایم ڈی نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساری عمر دیانتداری سے اپنی نوکری کی ہے۔ اراکین کمیٹی نے گیس بل 2014 ء کی مختلف شقوں پر تفصیلی بحث کے بعد تبدیلیاں تجویز کیں۔