اسلام، پاکستان کے مفاد میں لچکدار رویہ اپنایا، نعشوں کے سوا کچھ نہیں ملا: طالبان
اسلام آباد (آن لائن)کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے ہم نے اسلام اور پاکستان کے مفاد میں مذاکرات میں بہتر ماحول کی فراہمی کی خاطر لچکدار رویہ، سنجیدہ کوشش اور مخلصانہ اقدامات اٹھائے جبکہ جواب میں اب تک گرفتاریاں، ساتھیوں کی مسخ شدہ نعشیں اور قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ باشعور طبقے خود فیصلہ کریں طالبان فیصلوں میں کنفیوژن کا شکار ہیں یا حکومت؟ میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں ٹی ٹی پی کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا غیر عسکری قیدیوں اور پیس زون کے معاملے پر حکومت کی طرف سے اب تک کوئی پیش رفت نہ ہونا لمحہ فکریہ، جبکہ ملک بھر میں ہمارے ساتھیوں کیخلاف بدستور جاری کارروائیاں ناقابل برداشت ہے۔ ترجمان نے کہا تحریک طالبان اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں خوشگوار ماحول میں مذاکرات کے انعقاد کے لئے حکومت کی طرف سے سیزفائر کے مطالبے کو طالبان نے پوری سنجیدگی کے ساتھ پورا کیا، جبکہ طالبان کی جانب سے پیش کی گئی باتوں پر حکومت مسلسل لیت ولعل سے کام لے رہی ہے، طالبان کی طرف سے کامیاب مذاکرات کے آغاز کے لئے ابتدائی طور پر تین مطالبے پیش کئے گئے تھے۔ پہلا یہ فری پیس زون کا قیام جہاں فریقین کا آمد و رفت بسہولت ممکن ہو۔ دوسرا غیر عسکری قیدیوں کی غیر مشروط رہائی اور تیسرا مطالبہ پورے ملک میں تحریک طالبان کے خلاف جاری کارروائیوں کی فوری روک تھام تھا جبکہ ان تینوں معاملات میں حکومتی پیش رفت کی پوزیشن یہ ہے غیر عسکری قیدیوں کی فہرست حکومتی کمیٹی کے حوالے کی گئی تاہم اب تک کوئی قیدی ہماری کمیٹی کے حوالے نہیں کیا گیا۔ پیس زون کے قیام پر حکومتی کمیٹی اور بعض اعلی حکام کے بیانات حکومتی اداروں کے مابین عدم اعتماد کا واضح مظہر ہے جبکہ ملک بھر میں طالبان کے خلاف کارروائیاں گرفتاریاں، چھاپے، قیدیوں پر تشدد اور مسخ شدہ نعشیں ملنے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے جو ناقابل برداشت اور سیز فائر پر سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان کے باشعور اور سنجیدہ طبقے کو یہ حقیقت کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ اس معاملے میں حکومت اور طالبان میں کون زیادہ سنجیدہ اور مخلص ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا حکومت نے اجمل خان کی رہائی کیلئے باضابطہ کوئی مطالبہ نہیں کیا اور مذاکرات کے دوران گیلانی کے بیٹے کی رہائی کا بھی مطالبہ نہیں آیا۔