• news

تمام ادارے اپنا اور اپنے لوگوں کا تحفظ کرتے ہیں‘ ہمیں بھی اپنے ارکان کا دفاع کرنا ہو گا‘ کوئی ادارہ دوسرے کا تقدس پامال نہ کرے‘ پارلیمنٹ سب سے مقتدر ہے: وزیر دفاع

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک کے 18 کروڑ عوام نے بھرپور انداز میں حصہ لیکر ارکان کو عام انتخابات کے ذریعے منتخب کیا ہے، وہ ملک میں جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ ایوان عوامی توقعات اور خواہشات کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ تمام ادارے اپنا اور اپنے لوگوں کا دفاع کرتے ہیں، پارلیمنٹ سب سے بڑا مقتدر ادارہ ہے۔ اگر کسی نے اپنے ہی ہائوس کے ارکان کی توہین کی تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔ ہم میں سے کوئی غلطی سے بالاتر نہیں ہے اس کیلئے آئین اور قانون کے تحت ایک میکنزم موجود ہے۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی میں اسد عمر کی طرف سے ٹیکس نادہندہ ارکان پارلیمنٹ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر جواب دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہمیں بھی اپنے ارکان کا دفاع کرنا ہو گا، پارلیمنٹ سب سے بڑا مقتدر ادارہ ہے، ارکان ادارے کا تقدس برقرار رکھا کریں، ارکان کو ایک دوسرے کے بارے میں غیر پارلیمانی الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہئے۔ آئین اور قانون کے تحت ارکان پارلیمنٹ کے احتساب کیلئے ایک میکنزم موجود ہے۔ خواجہ آصف نے کہا ہم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم اخلاقیات اور قانون کا دامن نہ چھوڑیں تاکہ عوام میں ایوان کے وقار کے حوالے سے کوئی منفی تاثر نہ جائے۔ ارکان اسمبلی کیخلاف توہین آمیز الفاظ استعمال نہ کئے جائیں۔ بی بی سی کے مطابق وزیراطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ ملک کے عوام کو پارلیمنٹ پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ تاثر غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے آتا ہے کہ پاکستان کی عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں۔ وزیردفاع نے بھی انہی کی بات کو آگے بڑھایا اور کہا پاکستانی عوام نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور وہ جمہوریت کو مستحکم کرنے کے متمنی ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے اور یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اسکی تحقیر نہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ ہر ادارے کو اپنے دفاع کا حق ہے اور پارلیمنٹ کو بھی اسے اپنانا چاہئے۔ وزیردفاع کے جاری بیان میں یہ وضاحت نظر نہیں آئی کہ انہوں نے یہ بیان کیوں دیا۔ یاد رہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گذشتہ روز ایک بیان میں فوج کے وقار کے تحفظ کی بات کی تھی جسے ملک کے ذرائع ابلاغ مختلف معنی پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج ملک کے تمام اداروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن پاکستان فوج کے وقار کا ’’ہرحال میں‘‘ دفاع کریگی۔ ثناء نیوز کے مطابق وزیر دفاع نے کہا کہ جب بھی اقتدار پر شب خون مارا جاتا ہے تو ہمارے ساتھی ہی ہمیں نیچا دکھاتے ہیں اب اس روایت کو بدلنا ہو گا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم ذاتی احتساب میں تمام حدود کو پار کر جاتے ہیں۔ اگر ایک رکن دوسرے رکن کو برا کہے تو یہ توقع نہ کی جائے کہ کوئی ادارہ یا عوام اسکی حرمت پامال نہیں کرینگے۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ عوام کو پارلیمنٹ پر اعتماد نہ ہونے کا تاثر غیرجمہوری طاقتوں کی طرف سے دیا جاتا ہے، ہم نے ہمیشہ سیاستدانوں کیساتھ ملکر آئین کے تحفظ کی جدوجہد کی ہے، عوام پارلیمنٹ پر اعتماد کرتے ہیں اور اسکے فیصلوں کو بھی قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ بات بھی درست نہیں کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے۔  نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے جو کہا حکومت کا بھی وہی موقف ہے، فوج کا وقار اور اس کا احترام سب کو کرنا چاہئے۔ این این آئی کے مطابق وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے بیان سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اور نہ ہی پاکستان کے ماضی کی طرف لوٹنے کی کوئی خوشبو محسوس ہو رہی ہے، پاکستان تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے، تمام ادارے اور عوام نے ماضی کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا ہے بار بار غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی، پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کی خبریں اور تبصرے ہرکسی کی ذاتی خواہشات ہے جس پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی، ہمیں احترام کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے اور قانون کی پاسداری ہونی چاہئے اور اسی پاسداری کے بل بوتے پر مشرف معاملے میں قانون نے اپنا راستہ خود بنا لیا ہے، تحفظ پاکستان بل صرف تین سال کے لئے نافذ ہو گا اس کا نفاذ پورے ملک میں نہیں کیا جائے گا، نافذ کرنے کے علاقے بتائے جائیں گے، بل پر اپوزیشن کے خدشات بے بنیاد ہیں بل کے تحت آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا اور آرٹیکل 10کی موجودگی میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہو سکتی، امید ہے تحفظ پاکستان بل سینٹ سے بھی منظور ہو جائیگا، پاکستان کو خودکش حملوں سے بچانے کے لئے طالبان سے مذاکرات کرنا پڑے۔ مشرف کے ٹرائل پر کسی قسم کا دبائو نہیں ہے۔ دی نیشن کے مطابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کسی ادارے کو کسی دوسرے ادارے کے تقدس کو پامال نہیں کرنا چاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ تمام ادارے اپنے وقار کا دفاع کرتے ہیں لیکن ایک ادارے کا رکن کھڑا ہو کر اپنے ادارے کے لوگوں کو بدنام کر رہا ہے، کوئی ادارہ کسی دوسرے ادارے کی حرمت پامال نہ کرے۔ کوئی ایسا عمل نہیں ہونا چاہئے جس سے پارلیمنٹ کی توقیر میں فرق آئے۔ پارلیمان کے خلاف باتیں کر کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جا رہی ہے۔ اے این این کے مطابق وزیر دفاع نے کہا ہے کہ میں مسلح افواج کا  عوامی نمائندہ ہوں، وزیراعظم نے مجھے بیان دینے سے نہیں روکا، دو دن قبل پارلیمنٹ میں  اصولی  بات کی، کوئی ادارہ ہدف نہیں تھا، مشرف کو باہر بھیجنے پر پارٹی  رہنما مختلف رائے رکھ سکتے ہیں آمریت میں صرف آمر  ہر کام کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2006 میں فوج پر دیا گیا بیان اس ماحول میں صحیح تھا، سات آٹھ سال میں ہماری سوچ میں تبدیلیاں آئیں۔

ای پیپر-دی نیشن