لڑائی سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا‘ بلوچستان میں ناراض افراد سے مذاکرات ہو سکتے ہیں : صدر ممنون
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ اقتصادی ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے، حکومت کی پالیسیاں کامیاب رہیں تو پاکستان بہت جلد اقتصادی میدان میں مضبوط ہوگا۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں یہ سلسلہ ناکام ہوا تو حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، قلات میں آپریشن پاکستانی فورسز نے کیا، وہ جو کچھ کررہے ہیں وہ درست ہوگا، فورسز کو قانون ہاتھ میں لینے اور بے گناہ لوگوں کو مارنے والوں کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے۔ ماضی میں کوتاہیوں اور نا اہلی کے باعث بلوچستان پسماندگی اوراحساس محرومی کا شکار ہوگیا حکومت بلوچستان کو ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دے رہی ہے کاشغر سے کراچی اور گوادر کے درمیان ریلوے ٹریک اور شاہراہ کی تعمیر کے علاوہ گوادر میں انٹرنیشنل ائیر پورٹ بن رہا ہے جس کا فائدہ نہ صرف پاکستان اور چین ہوگا بلکہ خطے کے تمام ممالک اس سے مستفید ہو سکیں گے۔ پاکستان کو دہشت گردی اور معاشی بحران کا سامنا ہے جب تک ان دونوں پر قابو نہیں پایاجاتا اس وقت تک غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے بلوچ رہنماؤں سے گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان رابطے کر رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ حکومت کی پیش کش قبول کرتے ہوئے مذاکرات کی میز پر آئیں۔ انہوں نے یہ بات گورنر ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارت وال، چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد، سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان بھی موجود تھے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ ہم معاملات کو طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پاکستان دہشت گردی اوراقتصادی مسائل کا شکار ہے دونوں مسائل پر قابو پانا وقت کی اہم ضرورت ہے امن قائم کرکے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ مجھے خوشی ہے کہ میں بلوچستان آیا ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ جلد دوبارہ کوئٹہ کا دورہ کروں گا اس وقت بلوچستان کوجو ٹیم ملی ہے وہ صحیح ہے، وہ بلوچستان کے عوام کی خدمت کر رہی ہے گورنر بلوچستان کا تعلق ایک بڑے قبائلی گھرانے سے ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان عوامی ہیں، وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بلوچستان کو ترقی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان کو نظرانداز کیا جس کی وجہ سے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوا جب سے وفاق اور صوبے میں حکومت قائم ہوئی ہے ہمار ی خواہش ہے کہ صوبے کو ترقی دی جائے این ایف سی ایوارڈ میں پنجاب نے اپنے حصے سے رقم کاٹ کر بلوچستان کو دی تاکہ صوبے کو ترقی مل سکے۔ جب حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو مجبوراً کوئی اقدام اٹھانا پڑتا ہے اور قلات میں کوئی آپریشن ہورہا ہے اس کے بارے میں مجھے زیادہ معلوم نہیں جو آپریشن کر رہے ہیں انکے سینے میں بھی درد ہے موجودہ حکومت کو بنے ہوئے 10ماہ گزر چکے ہیں وزیراعظم کی کوشش ہے کہ پاکستان کو جن دو اہم چیلنجز کا سامنا ہے اس سے ملک کو نکالا جاسکے جس میں سے اہم مسئلہ دہشت گردی ہے جس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے اقتصادی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے اس پر بھی قابو پانا ہوگا۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف کی کوشش ہے کہ جلدان مسائل پرقابو پایا جاسکے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں۔ اس وقت بلوچستان کا اہم پراجیکٹ گوادر پورٹ ہے جس کے مکمل ہونے سے بلوچستان خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچستان کونظر انداز کیا جارہا ہے بلوچستان کے ساتھ وفاقی حکومت کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے مگر افسوس کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے عوام میں احساس محرومی بڑھ گیا بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ اگر کچھ لوگ ناراض ہیں تو ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں لڑائی سے آج تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا، اگر حکومت کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے تو پھر آپریشن سمیت دوسرے آپشن بھی حکومت کے پاس ہوتے ہیں۔ اس وقت بھی وفاقی حکومت قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے، وزیراعظم کی کوشش ہے کہ جلد یہ قرضے ختم کئے جائیں کیونکہ اگر خدانخواستہ پاکستان کو ڈیفالٹر قرار دیدیا گیا تو کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریگا مجھے امید ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملکر ملک کی ترقی میں اپنا اہم رول ادا کریں گی جہاں تک بلوچستان سے وفاقی کابینہ میں پشتونوں کی نمائندگی کا تعلق ہے اس بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کردوں گا۔ جب 2008ء میں حکومت بنی تھی اس وقت پاکستان 6700ارب روپے کا مقروض تھا اور جب ہمیں اقتدار ملا تو اس وقت پاکستان 14800ارب روپے کا مقروض تھا سابقہ حکومت یہ دعویٰ کرتی رہی کہ ہم نے کشکو ل توڑ دیا ہے ایسا نہیں، حقیقت پسند ہونا چاہئے پاکستان پر جو قرضے ہیں ہمیں جلد انہیں ختم کرنا ہوگا۔ سعودی عرب نے حال ہی میں 2ارب ڈالر ہمیں دیئے ہیں اسے بھی ایشو بنایا گیا ہے ہمیں سوچنا چاہئے کہ سعودی عرب ہمارا اچھا دوست ہے اس نے ہماری مدد کی ہے بعض لوگ اسکو ایشو بناکر صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کا ہمیں احسان مند ہونا چاہئے کہ اس نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ ہمارے ادارے کمزور ہیں جبکہ بھارت کے ادارے مضبوط ہیں غربت اورآبادی ہمارے مقابلے میں بھارت میں زیادہ ہے اداروں کی مضبوطی اور استحکام کے باعث وہاں کے عوام فوائد سے مستفید ہورہے ہیں۔ جب موجودہ حکومت پانچ سا ل مکمل کرے گی تو اس وقت پاکستان ترقی یافتہ ملک بن جائے گا اور لوڈشیڈنگ پر کافی حد تک قابو پالیا جائے گا چین کی مدد سے پاکستان میں توانائی کے مسئلے پرمختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں، دیامر اور داسو پراجیکٹ سے 9ہزار جبکہ جہلم اور نیلم پراجیکٹ سے 5ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی مستقبل قریب میں پاکستان بجلی برآمد کرنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تبدیلی آرہی ہے گوادر، کاشغر اور کراچی تک ریلوے ٹریک اور سڑک بنائی جائے گی جس سے بلوچستان صنعتی حب بن جائے گا اسکا فائدہ صرف پاکستان اور چین کو نہیں بلکہ وسطی ایشیا،ایران، افغانستان اور خلیجی ممالک کو بھی ہوگا۔ جس ملک میں ٹرانسپورٹ صحیح نہ ہو اس ملک میں سرمایہ کار بھی کم آتے ہیں۔ اس وقت چین پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس وقت سب سے بہتر وزیرعلیٰ پنجاب اپنے صوبے میں ترقیاتی کام کر رہے ہیں جس میں انہوں نے میٹرو بس چلائی، اسکے علاوہ دیگر منصوبے بھی شروع کر رہے ہیں۔ میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ زیادہ تر سرمایہ کاری پنجاب میں ہورہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی کوشش ہے کہ جلدسے جلد انکا صوبہ ترقی کرے جس کیلئے وہ دیگر ممالک سے معاہدے بھی کر رہے ہیں جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی کوششوں میں مصروف ہیں انکے ساتھ وفاقی حکومت مکمل تعاون کر رہی ہے۔ یہ تاثر دور ہونا چاہئے کہ صوبے اور مرکز الگ الگ ہیں، زبانیں الگ ہوسکتی ہیں مگر پاکستان ایک ہے جس میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بھی ہمارا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی اپنی ذم داری دوسروں پر ڈالنے سے مسائل حل نہیں ہونگے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انصاف اور عدل کا نظام قائم ہو، بے انصافی اور بدامنی سے ملک کی اقتصادی صورتحال پر منفی اثرات منتب ہوئے ہیں گزشتہ دس ماہ کے دوران حکومت کی کارکردگی کافی بہتر رہی ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جس طرح طالبان سے گفتگو جاری ہے بعض لوگ اس سے ناخوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آپریشن ہونا چاہئے لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مسائل کو بہتر انداز میں حل کرتے ہوئے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پھر حکومت کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہوگی حکومت لوگوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ ماضی میں شدید نوعیت کی غلطیاں ہوئی ہیں سپر طاقت کے افغانستان میں مداخلت کے بعد ہم جنگ میں کود پڑے جس کی وجہ سے ملک بدامنی اوردہشت گردی کا شکار ہوگیا بلوچستان کا مسئلہ مختلف نوعیت کا ہے یہاں لوگوں میں احساس محرومی زیادہ ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے جو لوگ بلوچستان سے علیحدگی کی باتیں کرتے ہیں انہیں سمجھانا چاہئے کہ پاکستان اللہ کی نعمت ہے ہم سب کو اس کی حفاظت اور قدر کرنی چاہئے ماضی کی غلط پالیسیوں اور نا اہلی کے باعث یہاں کے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوا اورانکی یہ بات درست ہے۔ حکومت بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دے رہی ہے، مرکزی اور صوبائی حکومت انتہائی سمجھدار ہے گورنر اور وزیراعلیٰ صوبے کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہیں میاں نواز شریف نے اپنی ہی پارٹی کی حکومت کی قربانی دیکر یہاں کی قوم پرست جماعتوں کو اہمیت دی ہے۔ اگر پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا تو بین الاقوامی طور پر اسکی عزت ہوگی کیونکہ اب حالات بدل گئے ہیں سیاست پر معیشت کا غلبہ حاوی ہوگیا ہے جن ملکوں کی معیشت مضبو ط ہے دنیا میں اسکا اہم مقام ہے۔ پاکستان اسلامی جمہوری ملک ہے اقلیتوں کو ہرقسم کے حقوق حاصل ہیں ہمیں انہیں مذہبی ،معاشرتی اورسماجی آزادی دینی چاہئے۔ موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسیاں مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے اس میں وقت لگے گا اگر مرکز میں بلوچستان کو نظر انداز کیا ہے تو یہاں کی حکومتوں نے بھی وہ کام نہیں کیا جسے انہیں کرنا چاہئے۔ بدقسمتی سے اپنے ہی لوگ ملک دشمنی کر رہے ہیں ہمارے بڑے معیشت دان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو پاکستان کے خلاف اکسانے کیلئے سازشیں کرتے رہے ہیں ایوب خان کے دور کے وزیراعظم خزانہ شعیب نے اس وقت سی آئی اے کو تمام معلومات فراہم کی تھیں ایٹمی دھماکوں کے بعد جب سعودی عرب نے 2ارب ڈالر کا مفت تیل فراہم کیا تو ہمارے اعلیٰ عہدیدار نے آئی ایم ایف تک یہ بات پہنچائی جس پر آئی ایم ایف نے پاکستان پر میجنگ فگر میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔صدر ممنون حسین سے بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں مسلم لیگ کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں وفاقی وزیر سرحدی امور اور مسلم لیگ (ن) کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عبدالقادر بلوچ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور صوبائی وزیر آبپاشی نوابزادہ چنگیز مری، بلوچستان ق لیگ کے صوبائی صدر اور صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن شیخ جعفر خان مندوخیل اور دیگر موجود تھے۔