اسلام آباد : سبزی منڈی میں بم دھماکہ‘ 24 افراد جاں بحق‘ 139 زخمی‘ ہم نے کیا : یونائیٹڈ بلوچ آرمی دعوی مضحکہ خیز ہے : وزارت داخلہ
اسلام آباد + کوئٹہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کی سبزی منڈی میں فروٹ نیلامی کے سیکشن میں امرود کی پیٹیوں میں دھماکے سے 24 افراد جاں بحق اور 139 شدید زخمی ہو گئے۔ 20 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔ جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز راولپنڈی اسلام آباد میں دور دور تک سنائی دی۔ کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے اسلام آباد دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکہ بلوچستان آپریشن کا ردعمل ہے۔ جائے وقوعہ پر دو فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ دھماکے میں 5 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ دھماکے سے ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ جائے وقوعہ پر دھماکے کے دوران ایک شخص 16 فٹ فضا میں اچھلتا دکھائی دیا گیا۔ ہر طرف انسانی اعضاء خون اور وہاں موجود افراد کے جوتے بکھرے نظر آئے۔ لوگوں کے جسم کے ٹکڑے کئی فٹ دور جا گرے۔ زخمیوں کی چیخ و پکار سنائی دیتی رہی۔ قائم مقام آئی جی اسلام آباد اور دیگر پولیس افسر بھاری نفری سمیت سبزی منڈی پہنچ گئے۔ سبزی منڈی میں امرودوں کی پیٹیاں لانے والے تمام ٹرک پولیس نے تحویل میں لے لئے۔ ان کے ڈرائیوروں اور کنڈکٹروں سے تفتیش شروع کر دی گئی۔ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ یہ امرود شرقپور ‘ قصور اور اوکاڑہ کے علاقوں سے اسلام آباد فروٹ منڈی لائے گئے تھے۔ بدھ کی صبح آٹھ اور سوا آٹھ بجے کے درمیان امرودوں کی نیلامی کی جا رہی تھی تو اس وقت جائے وقوعہ پر خریدار ڈیڑھ ہزار سے دو ہزار کے درمیان موجود تھے اور امرود کی پیٹیوں کے خریدار مال چیک کر رہے تھے کہ اچانک ہولناک دھماکہ ہوا۔ ایدھی ریسکیو اور دیگر امدادی اداروں نے زخمیوں کو پمز، ہولی فیملی اور بے نظیر بھٹو ہسپتال پہنچایا گیا۔ سب سے زیادہ زخمی پمز منتقل کئے گئے۔ پمز انتظامیہ نے بتایا کہ 50 سے زیادہ زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے۔ 18 افراد کی نعشیں بھی ہسپتال منتقل کی گئی ہیں جنہیں بعد میں مردہ خانے منتقل کر دیا گیا۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق تمام نعشوں کے چہرے قابل شناخت ہیں تاہم ان کے پاس شناختی شواہد اور دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے شناخت میں مشکلات درپیش ہیں۔ نعشوں کے پوسٹ مارٹم کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا گیا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ خون کے عطیات دینے کے لئے پہنچ گئے۔ جائے وقوعہ پر پولیس نے بم ڈسپوزل سکواڈ کے ہمراہ دھماکہ خیز مواد انسانی اعضاء اور وہاں بکھرے خون کے نمونے شواہد کے طور پر جمع کر لئے۔ آئی جی اسلام آباد خالد خان خٹک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ دھماکہ خود کش نہیں پلانٹڈ تھا۔ جو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے ہوا ہے۔ تاہم سبزی منڈی میں حملے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی البتہ وقوعہ کے وقت تھانہ سبزی منڈی کی موبائل وین سبزی منڈی میں سکیورٹی کے لئے موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ سبزی منڈی آنے والے ہر ٹرک اور ہر شخص کو چیک کرنا ممکن نہیں۔ فروٹ خریدنے‘ فروخت کرنے اور مال برداری کے لئے وہاں غریب مزدور تھے جو اس دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ پولیس نے ابتدائی تفتیش میں معلوم کیا ہے کہ امرود کی یہ پیٹیاں فروٹ کے تاجروں حاجی دلاور‘ عارف‘ طارق نے منگوائی تھیں۔ دھماکے سے 10سے زائد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، سبزی منڈی کے قریب سکیورٹی اداروں کے دفاتر بھی واقع ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور قائم مقام آئی جی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ صدر ممنون اور وزیراعظم ڈاکٹر محمد نوازشریف نے اسلام آباد سبزی منڈی دھماکے مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو علاج کی بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ عمران خان، الطاف حسین، فضل الرحمن، زرداری، بلاول، شہبازشریف، پرویز خٹک، طاہر القادری، حافظ سعید اور دیگر نے بم دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کی مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں سبزی منڈی دھماکے کے بعد ریڈ زون اسلام آباد کی سکیورٹی ریڈ الرٹ کی گئی ہے اور ایوان صدر‘ وزیراعظم سیکرٹریٹ‘ ڈپلومیٹک انکلیو‘ پاک سیکرٹریٹ‘ سپریم کورٹ آف پاکستان‘ فارن آفس اور پارلیمنٹ ہائوس سمیت دیگر مقامات کی سکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ یونائیٹڈ بلوچ آرمی کا اسلام آباد بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنا حیران کن نہیں مضحکہ خیز ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یونائیٹڈ بلوچ آرمی کا اسلام آباد دھماکے سے تعلق نہیں۔ سبزی منڈی دھماکے کے بعد اسلام آباد پولیس نے سرچ آپریشن میں 30افراد کو حراست میں لے لیا۔ جن میں افغان باشندے بھی شامل ہیں۔ واقعہ پر وفاقی دارالحکومت کی فضا سوگوار ہو گئی اور کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ گئیں، جاں بحق افراد کے لواحقین پیاروں کی نعشوں پر دھاڑیں مار کر روتے رہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے بھی اسلام آباد فروٹ منڈی اور سبی ٹرین دھماکے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔