جمہوری نظام کی مضبوطی چاہتے ہیں‘ کور کمانڈرز کانفرنس : آرمی چیف کے بیان کی حمایت
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ+اے این این) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی زیرصدارت کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے فوج سے متعلق بیانات پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا اور وزیراعظم نوازشریف سے اس معاملے پر بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ برطانوی ویب سائیٹ ’’دی نیوز ٹرائب‘‘ کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے واضح کیا کہ چند شخصیات کی وجہ سے ماحول خراب نہیں ہونے دیں گے، نظام کی مضبوطی کیلئے ہم سب ایک ہیں، اجلاس کے شرکاء نے حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور اس دوران ملک میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں پر کئی سوالات اٹھائے، مذاکرات کے آغاز میں ہی زیر حراست طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکومتی اقدام پر خدشات کا اظہار کیا گیا سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف وزیراعظم نوازشریف کی چین سے واپسی پر جوانوں اور افسروں کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف سے وزارت دفاع لے کر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو وزارت دفاع کا اضافی چارج دیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق کورکمانڈرز کانفرنس میں درپیش داخلی اور خارجی سلامتی خاص طور پر مغربی سرحد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ بیان کے مطابق افغانستان سے بین الاقوامی اتحادی افواج (ایساف) کے انخلاء سے سرحدی علاقے کی سکیورٹی پر مرتب ہونیوالے اثرات بھی زیر غور آئے۔ آرمی چیف نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے خوش اسلوبی سے انعقاد میں مدد کے تحت پاکستان افغانستان سرحد پر اضافی سکیورٹی اقدامات کرنے پر جوانوں کو سراہا گیا۔ شرکاء نے ملک کے مختلف حصوں میں سکیورٹی، ترقیاتی اور بحالی کے کاموں میں پاک فوج کے بڑے پیمانے پر کردار کا جائزہ لیا۔ آرمی چیف نے سنگین سکیورٹی اور انتظامی چیلنجوں کے باوجودکی جانے والی ان کوششوں سراہا۔ برطانوی ویب سائٹ کے مطابق شرکاء کا موقف تھا کہ قیدیوں کی رہائی مذاکرات کے اختتامی مراحل میں ہونی چاہئے تھی، آغاز میں ہی قیدی چھوڑ دینے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ پاک فوج کے ترجمان کے مطابق کانفرنس میں سکیورٹی کی صورتحال حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور آپریشنل تیاریوں، بیرونی اور داخلی سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فوج پر تنقید کی وجہ سے افسروں اور جوانوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ کانفرنس میں اس عزم کا اظار کیا گیا کہ جمہوری نظام کی پائیداری چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس میں واضح کیا گیا کہ فوج جمہوری نظام کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے مگر بے جا تنقید سے جوانوں کے مورال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق کانفرنس کے شرکاء نے بعض عناصر کی فوج پر کی جانیوالی تنقید پر آرمی چیف کی طرف سے ادارے کے وقار کے تحفظ بارے دیئے گئے بیان کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوج مادر وطن کے تحفظ کیلئے ہر وقت تیار ہے، فوج نے نہ تو پہلے ملکی دفاع کیلئے کسی قربانی سے دریغ کیا نہ ہی آئندہ کریگی ، قومی سلامتی اور تعمیر وترقی کیلئے فوج اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ اجلاس میں ملکی سکیورٹی ، اندرونی بیرونی صورتحال ، ملک میں دوبارہ آنیوالی دہشت گردی کی لہر ، طالبان سے مذاکراتی عمل، افغانستان اور بھارت میں انتخابات کے خطہ پر اثرات اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے اثرات اور پیشہ ورانہ امور کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق کور کمانڈرز نے بعض عناصر کی طرف سے فوج کونشانہ بنانے پر افسروں اور جوانوں میں پائی جانیوالی تشویش سے آرمی چیف کو آگاہ کرتے ہوئے ان کی طرف سے اس پر دیئے گئے بیان کو سراہا اور اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ فوج آئینی حدود میں رہتے ہوئے تمام اداروں کا مکمل احترام کرتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کے ادارے کا بھی احترام کیا جانا چاہئے ۔ اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اپنے ادارے کے وقار کا ہر حال میں تحفظ کیا جائیگا۔ سبی ریلوے سٹیشن پر جعفر ایکسپریس اور فروٹ منڈی اسلام آباد میں ہونیوالے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی اجلاس میں مذمت کرتے ہوئے جاںبحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مسلح افواج ملکی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گی۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کوہر قیمت پر ناکام بنایا جائیگا۔ حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کا بھی ہر پہلو سے جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف نے کور کمانڈرز کو مذاکرات کے بارے میں اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ہونیوالی اپنی بات چیت سے آگاہ کیا ۔ اجلاس میں طالبان کی طرف سے حکومت کو پیش کی جانیوالی شرائط کا جائزہ لیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں افغانستان میں ہونیوالے اور بھارت میں جاری انتخابات کے خطہ پر اثرات پر تفصیلی غور کیا گیا ۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان نہ تو خطہ کے کسی ملک کے اندرونی معاملات مداخلت کرے گا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت دی جائیگی۔آن لائن کے مطابق آرمی چیف نے ملک میں سلامتی، ترقی اور بحالی کی سرگرمیوں میں فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ فوج نے سنگین سکیورٹی اور انتظامی چیلنجوں کے باوجود قابل تحسین اقدامات کئے ہیں۔ آرمی چیف نے فوج کی طرف سے پاکستان افغان سرحد پر اضافی سکیورٹی اقدامات کیلئے کئے گئے اقدامات کو سراہا جو افغان بھائیوں کو صدارتی انتخابات میں مربوط انداز میں حصہ لینے میں تعاون کے طور پر کئے گئے تھے۔ اجلاس میں پاک فوج کی سلامتی،ترقی اور ملک کے مختلف حصوں میں بحالی کے امور میں بڑے پیمانے پر شمولیت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف نے اس بات کو سراہا کہ سنگین سکیورٹی اور انتظامی چیلنجوں کے باوجود فوج نے اس مقصد کیلئے بڑی تگ ودو کی ہے۔