• news

تحفظ پاکستان بل کیخلاف کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں ہڑتال، سخت کشیدگی

کراچی (این این آئی) سندھی قومیت پرست اتحاد جسمم اور جسقم کی جانب سے تحفظ پاکستان بل کے خلاف بدھ کو ہڑتال کے موقع پر کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں ہڑتال اور سخت کشیدگی رہی کاروبار بھی بند رہا، پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری کشیدہ حالات والے علاقوں میں تعینات رہی۔ پولیس نے رات بھر کریک ڈاؤن کرکے کئی افراد کو حراست میں بھی لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق جئے سندھ قومی اور متحدہ محاذ کی جانب سے تحفظ پاکستان آرڈیننس اور مقصود قریشی کے قتل کے خلاف بدھ کو ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ ہڑتال کے موقع پر ملیر، ملیر سٹی، گڈاپ، میمن گوٹھ، سچل، موسمیات، سرجانی ٹاؤن، نیوکراچی اور دیگر علاقوں میں کشیدگی رہی، ان علاقوں میں صبح سویرے سے ہی اعلیٰ حکام کے حکم پر پولیس و رینجرز کے گشت میں اضافہ کردیا گیا تھا۔ پولیس و رینجرز کی اضافی نفری علاقہ میں پہنچ گئی تھی۔  زیر حراست کئی افراد سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ ہڑتال کے موقع پر مذکورہ علاقوں میں کاروبار اور دکانیں بھی جزوی طور پر بند رہیں۔ دریں اثناء جامشورو، لاڑکانہ، دادو، خیرپور، بدین اور شکارپور سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں جسمم کی ہڑتال کے موقع پر کاروباری مراکز، پیٹرول پمپس اور پبلک ٹرانسپورٹ بند رہے۔ خیرپور کی آٹھوں تحصیلوں میں کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند  تھی۔ بدین ضلع میں ماتلی، ٹنڈو باگو سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں شٹرڈاون ہڑتال  رہی۔ لاڑکانہ شہر سمیت تحصیل ڈوکری، رتوڈیرو اور باکرانی میں بھی مکمل طور پر کاروبار بند رہا اور ٹرانسپورٹ معمول سے کم  رہی۔ حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد، بھٹائی نگر، بھٹائی ٹاون اور وحدت کالونی میں کاروبار اور پیٹرول پمپس بند رہہے، ٹرانسپورٹ بھی معمول سے کم  تھی۔ ہڑتال کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی معمول سے کم  تھی، سندھ یونیورسٹی اور مہران انجینئرنگ یونیورسٹی میں پیپر منسوخ کر دئیے گئے۔ انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی   تھی۔ نواب شاہ میں کاروباری مراکز بند ہونے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بھی کم  رہی۔

ای پیپر-دی نیشن