ہاں یہ آدھا سچ ہے!
ڈیزائنر کا بڑا کمال ہے کہ آدھی کتاب کو ٹائٹل میں سمو دیا۔ حسن نثار کے کالموں میں بریگیڈئر (ر) محمد اسلم گھمن کی کتاب کا تذکرہ پڑھا تھا۔ کل یہ کتاب نواز کھرل صاحب اس کی تقریب رونمائی کے دعوت نامے سمیت عنایت فرما گئے۔ کتاب کا نام ہے
’’ہاں یہ سچ ہے!‘‘
ٹائٹل کے پیج کے اوپر بائیں کونے میں بے رحم حقائق اور ’’ہاں یہ سچ ہے‘‘ کے جلی الفاظ کے نیچے دو سطروں میں سرکاری کرپشن کی چشم کشا کہانیاں، مشاہدات، واقعات، تجربات۔۔۔ درج ہے۔ آدھے سے صفحے پر بریگیڈیئر صاحب کی روشن چہرے اور کشادہ پیشانی والی، کوٹ ٹائی میں ملبوس تصویر اور ساتھ نوٹوں کی گڈیاں پڑیں اور کرپشن کا بھنور دکھایا گیا ہے۔
الفاظ کی بہار، فصاحت و بلاغت اورادبی لطافت سے قطع نظر کتاب اتنی دلچسپ ہے کہ ایک ڈیڑھ نشست میں اسے پڑھ لیا۔ یہ صرف کرپشن کہانیوں ہی پر مشتمل نہیں،یہ دراصل مصنف کی بائیو گرافی ہے۔اس میں خاندانی پس منظر،سفروحضر، فوجی ملازمت کے دوران پیش آنیوالے خوشگوار و ناخوشگوار حالات ، تاریخی واقعات اور سمبڑیال کو تحصیل بنانے میں اپنے اور اپنے خاندان کی خدمات اور جلسے کے سٹیج پر بے خودی سے اپنے رقص کا دلچسپ پیرائے میں تذکرہ ہے ۔سیانے کہتے ہیں جو بات اچھی طرح سمجھ میں آ جائے وہی فصاحت و بلاغت ہے۔
کتاب کا پیش لفظ،فلیپ یا دیباچہ اک دو نہیں دس قلمکاروں نے تحریر کیا۔
تاریخی واقعات میں طوسی اور علقمی کا ذکر موجودہ حالات کے تناظر میں کیا گیا۔ علقمی نے محض عالم فاضل نصیر الدین طوسی کومعتصم باللہ کے دربارِ شاہی سے دور رکھنے کیلئے قید کرا دیا۔ پندرہ سال بعد ہلاکو نے اسے قید خانے سے نکالا اور تبریز میں رصدگاہ بنا کر اس کا انچارج لگا دیا۔جبکہ ابنِ علقمی نے ہلاکو کے ساتھ مل کر خلیفہ کے خلاف سازش کی۔
کتاب میں عام آدمی کیلئے انسانیت کی خدمت کے حوالے سے انسپائرنگ بھی موجود ہے۔ گھمن صاحب نے اپنے والد صاحب کے فون پر ایک مفلس کے بچے کو چلڈرن ہسپتال داخل کرایا۔ بچے کی ماں کی حالت اس کے بوسیدہ کپڑوں سے عیاں تھی، اس پر دل پسیجا اور پرس میں جو ہزاروںروپے تھے ، اس خاتون کے حوالے کر دیئے۔ اللہ اپنے اوپر کسی کا قرض نہیں رکھتا، اگلی صبح پشاور سے ایک لاکھ 20 ہزار کا چیک موصول ہو گیا جونیب میں ریکوری پر انعام تھا۔
بریگیڈیئر اسلم گھمن نیب سرحد کے کمانڈر، پنجاب میں آئی ایس آئی کے سربراہ اور پنجاب اینٹی کرپشن کے ڈائریکٹرجنرل رہے۔ موضوع کے حوالے سے کتاب کا نام میری آپ بیتی مناسب تھا۔شاید تجارتی نقطہ نظر سے نام ’’ہاں یہ سچ ہے‘‘ رکھا گیا۔کتاب کا نام میری آپ بیتی ہوتا تبھی اتنی ہی بکتی جتنی اب بکنے کا امکان ہے کیونکہ گھمن صاحب کا نام ہی کافی ہے ۔
گھمن صاحب کو ایک فوجی ہوتے ہوئے دشمن کے ساتھ دوبدو ہونے کا تو شاید موقع نہیں ملا تاہم ٹریفک حادثے اور ڈکیتی کے دوران موت کو قریب سے ضرور دیکھا۔ ابوظہبی کی فوج میں کمانڈر رہے۔ جوائنٹ فیملی سسٹم کے خواص کے قائل ہیں۔ کتاب میں بعض مقامات پر قرآن و حدیث کے حوالے دئیے گئے۔ فوجی زندگی، ڈسپلن اور بھابھیکلچر کا تذکرہ دلچسپ انداز میں کیا گیا ہے۔
دیباچہ، فلپ یا پیش لفظ نگاروں نے کتاب کے بارے میں جن خوش کن خیالات کا اظہار فرمایا اس سے لگاکتاب شاہکار ہوگی ۔ اس میں کرپٹ اشرافیہ کے چہرے سے نقاب اٹھایا گیا ہو گا۔ جوں جوں کتاب پڑھی تجسس بڑھتا گیا۔ کتاب ختم شد لیکن تسکین ندارد۔ ہمارے ساتھ جوکچھ ہو رہا ہے بُرا، بہت بُرا ہو رہا ہے لیکن کر کون رہا ہے یہ مخفی رہا۔ بطور کمانڈر کئی نام بے نقاب کئے اور کہیں زیادہ ناموں کو اخفا میں رکھا گیا ہے ۔چودھری پرویز الٰہی کی بطور وزیر اعلیٰ کچھ خامیاں ضرور بیان کیں، اس سے زیادہ ان کی بے پایاں صلاحیتوں کو اُجاگر فرما دیا۔
صفحہ 102 پر دو تین بار ایم این اے کا ذکر ہے جو لکی مروت سے تعلق رکھتے تھے کی کرپشن پکڑی گئی، اس نے لاہور کا ایمبیسڈر ہوٹل خریدا۔ اس نے ایک ٹھیکہ لیا جس کا تین سال سٹے چلا، یہ بھی لمبی چوڑی کہانی ہے لیکن ملزم کا نام ہے نہ سٹے دے کر منافع میں حصہ دار بننے والے جج کا۔ خیبر پی کے عالم دین جو ایک پارٹی کے سربراہ ہیں ان کی طرف سے کرپٹ لوگوں کی پُشت پناہی کے ناقابل تردید ثبوت دے دئیے ان کا نام بھی نہیں لکھا۔ صفحہ 106 پر سرحد کی اعلیٰ سیاسی شخصیت کی کرپشن کا تذکرہ ہے جو دو مرتبہ وزیر اعلیٰ رہے لیکن نام ان کا بھی گول ہے۔ دو ایم این اے ایک شخص کے ساتھ آئے، ایک اس کا حامی دوسرا مخالف، دونوں نے اپنی سچائی کی قسم کھا ئی، یقیناً ایک نے جھوٹ بولا، ان کا نام بھی نہیں بتایا۔ 18 سیٹوں کے ساتھ وزیراعلیٰ بننے پر فخر کرنے والے بیت المال کے دوکروڑ روپے ہڑپ کر گئے ان کا نام لینے سے بھی گریز کیا گیا۔ ایسے بہت سے مقامات ہیں جہاں بریگیڈیئر صاحب کی جرأت و مردانگی کا تقاضا تھا کہ قوم کو اس کے مجرموں کا نام لے کر بے نقاب کرتے لیکن ایسا کیا نہیں گیا۔ بریگیڈیئر صاحب نے بہت سے مقامات پر نام ضرور لئے لیکن ان لوگوں کے جن کی نوازشات کا تذکرہ موجود تھا۔ ایسا ہی مکھن ان کو اکثر فلیپ نگاروں نے لگایا۔
آج کتاب کی تقریب رونمائی ہے، جس میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت تشریف لارہی ہے ،وہ بھی کتاب پر اس کو پڑھے بغیر دھواں دار تقریر یںکریں گے ۔گھمن صاحب جرأت سے کام لیں جن لوگوں کو کرپشن میں ملوث پایا ان کے نام بتائیں۔ یہ کتاب اسی صورت معتبر اور شاہکار ہو سکتی ہے کہ سچائی چھپی نہ رہے۔ امید ہے اگلے ایڈیشن میں یہ کمی پوری ہو گی۔ ہم نے اپنی نسلوں کو تاریخ سے آگاہ رکھنا ہے تو پورا سچ بتانا ہو گا۔ اشاروں کنایوں سے مولانا فضل الرحمن اور منظور وٹوجیسے لوگوں تک پہنچناہر کسی کیلئے ممکن نہیں ہے۔