• news

مشرف اور ’’رول آف ن لیگ‘‘

ہم پہلے ہی روز سے کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ کو ’’مشرف فوبیا‘‘ ہے اور ’’ذاتی انتقام‘‘ لینے کی خواہش دل میں رکھتے ہیں‘ ہمارے موقف کی تائید ہوئی جب حکومت نے مشرف کا نام E.E.L سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔ ’’خصوصی عدالت‘‘ نے فرد جرم عائد کی واضح بنا کر جب Rule of law کی باتیں کرتے ہیں تو ہنسی بھی آت یہے۔ مشرف کو غدار کہنا کسی بھی طرح جائز نہیں۔ آئین شکن ضرور ہیں۔ غدار وہ تھے جنہوں نے ملک کو دو لخت کیا۔ مشرف پاک آرمی میں  رہے کئی جنگیں لڑیں۔ مشرف کی آئین شکنی کو غداری کا نام دینا جرم ہے۔ مشرف نے وطن عزیز کے ازلی و ابدی دشمن بھارت کو ’’پسندیدہ ترین‘‘ قرار دینے کے لئے ’’بے تابی‘‘ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ وہ ایک سپاہی ہے۔ جنگوں سے نہ ڈنے والا۔ وزیر پروپیگنڈہ‘‘ پرویز رشید کا یہ کہنا کہ نواز شریف نے ملک کو جنگوں سے نکال دیا ہے۔ مسئلہ کشمیر سے دستبردار ہونا کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کو فراموش کرنا اور قیام پاکستان کے وقت لاکھوں مسلمانوں کی شہادتوں کو پس پشت ڈال کر بھارت سے بجلی لینا اور تجارت کرنا کیا یہ ’’حب الوطنی‘‘ ہے یا غداری؟ ایک ہی نوعیت کے چار جرم ہوں۔ ایک کو ’’ذاتی انتقام‘‘ کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے پکڑنا اور باقی کا ذکر بھی نہ کرنا یہ عدل پر مبنی ہے۔ یہ احسن اقبال کے نزدیک Rule of law ہے یا یہ ’’رول آف ن لیگ‘‘ کہلائے گا۔ احسن اقبال‘ سعد رفیق اور ’’وزیر پروپیگنڈہ‘‘ پرویز رشید کیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کی پوری جماعت جنرل ضیاء الحق کی پیداوار ہے اور ان کے قائد جناب میاں محمد نواز شریف جنرل ضیاء کے منہ بولے بیٹے ہیں۔ حضرت عیسیٰ گزر رہے تھے دیکھا چند لوگ ایک شخص کو مار رہے تھے پوچھا کیوں مار رہے ہو۔ بتایا گیا کہ اس نے فلاں گناہ کیا ہے۔ حضرت عیسیٰ نے فرمایا چھوڑ دو اس کو پہلے یہ بتاؤ کہ تم میں سے کس کس نے یہ گناہ نہیں کیا اور وہ ماریں تو سب کی گردنیں شرم سے جھک گئیں۔ ایک ایسی جماعت جو اعلانیہ ایک ڈکٹیٹر کی پیدوار ہو اور ڈکٹیٹر سے ان کی گہری وابستگیاں بھ یرہی ہوں وہ دوسرے ڈکٹیٹر کو کس منہ سے Rule of law کا سبق یاد کراتے ہیں۔ چاروں ڈکٹیٹروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ جو فوت ہو چکے ہیں۔ نواز شریف کے منہ بولے والد سمیت باقی سب کی قبروں کا ٹرائل کیا جائے۔ سب کوایک ہی سزا سنائی جائے یہ عدل اور Rule of law ہو گا۔ تین نومبر کی ایمرجنسی میں تو ججز ہی زیر عتاب آئے جب ’’خصوصی عدالت‘‘ ہی آزادانہ اور منصفانہ فیصلہ دیتی ہے اور مشرف کے بیرون ملک جانے پر اعتراز نہیں کرتی تو ن لیگ کیا عدالت سے اپنی مرضی کا فیصلہ کرانی چاہتی ہے؟ خواجہ آصف کا فرمانا کہ ’’اگر مشرف کو ماں سے ملنے کے لئے بھیجا جائے تو جیلوں میں دوسرے قیدیوں کا بھی یہ حق ہے تو جناب ’’یہ منہ اور مسور کی دال‘‘ یہ آپ کہہ رہے ہیں تو 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتلوں سے جو آپ مذاکرات کا ’’لاحاصل‘‘ ڈرامہ کر رہے ہیں تو جیلوں میں دیگر قیدیوں سے مذاکرات کیوں نہیں کر رہے ان کا بھی حق ہے۔ صرف کراچی میں آپریشن کیوں؟ مذاکرات کا ڈرامہ بھی فلاپ ہونے والا ہے طالبان نے 10 اپریل تک جنگ بندی میں توسیع کر دی ہے۔ ’’وزیر پروپیگنڈہ‘‘ کا کہنا کہ فوج کو مشرف سے ہمدردی نہیں ہے۔ موصوف شاید احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ جب آپ سیاستدان کل کا ’’زربابا چالیس چوروں کا ٹولہ‘‘ اور آپ کی جماعت آج یک جان دو قالب بن سکتے ہیں۔ ’’مفاہمت‘‘ کے نام پر نیب کا چیئرمین متفقہ بنایا جا سکتا ہے اور جہاں سے اوگرا کیس میں گیلانی اور راجہ رینٹل کو ’’استثنیٰ‘‘ مل سکتا ہے تو جناب پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے۔ وہ اپنے سابقہ جرنیل کی رسوائی پر کب تک خاموش رہ سکتی ہے؟ ہاں اگر آپ اپنے ’’آئیڈیل‘‘ جنرل ضیاء سمیت پہلے دو کا بھی منصفانہ احتساب کرتے تو پاک فوج اور عوام کو کبھی بھی ناگوار نہ گزرتا۔ مشرف کے دور میں عوامی مسئلے جو حل ہوئے سب کے سامنے ہیں۔ سعد رفیق‘ احسن اقبال سمیت ذرا وضاحت فرما دیں کہ 10 ماہ ’’جمہوریت‘‘ کو ہو چکے ہیں۔ ابھی تک عوام کو کیا دے پائے ہیں؟ سوائے یہ کہ ابتدا میں ہی وزیراعظم نے غیر ملکی دورے کر لئے۔ اربوں‘ کھربوں امداد کے نام پر حاصل کئے۔ آئی ایم ایف سے تیسری قسط بھی مل گئی۔ ٹیکسز اور مہنگائی کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ ڈیڑھ ارب ڈالر بطور ’’تحفہ‘‘ حاصل کیا۔ اس سارے پیسے کا استعمال کیا ہے؟ 480 ارب لوڈشیڈنگ کے لئے دیئے۔ گرمیوں کی آمد ہے بارہ بارہ گھنٹے ہو رہی ہے۔  آج خورشید شاہ کا یہ کہنا کہ ’’مشرف کا بیرون ملک چلے جانا قوم کو بے وقوف بنانے کے مترادف ہو گا‘‘ تو جناب اپنے گریبان میں جھانکئے آپ کی پارٹی نے جب ’’باعزت‘‘ مشرف کو بھیجا تھا تو یہ آپ کی ’’عقل مندی‘‘ تھی قوم کا بلند حوصلہ ہے۔ خورشید شاہ صاحب 67 سال سے آپ جیسے ’’معزز‘‘ سیاستدان اپنی ’’دانائی‘‘ سے بھی تو قوم کو بے وقوف ہی بنا رہے ہیں۔  مشرف نے بلاشبہ آئین شکنی کی ہے مگر ’’معزز‘‘ سیاستدان دن میں کئی بار یہ فعل کرتے ہیں۔ عوام سے ووٹ لے کر ان کے مسئلے حل نہ کرنا صرف ’’باتیں‘‘ کرتے رہنا یہ آئین شکنی نہیں ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ شہریوں کو بنیادی ضروریات و انصاف مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہاں ضیاء کے ساتھ سب ڈکٹیٹروں کا احتساب کیجئے۔ پوری قوم ساتھ دے گی اور یہ عدل اور Rule of law کہلائے گا ورنہ سب اسے ’’رول آف ’ن‘ لیگ‘‘ ہی کہیں گے ’’چڑھتے سورج کی پوجا کرنا‘‘ اور گرے ہوئے کے اوپر سے گزر جانا یہ ہمارا سماجی المیہ ہے۔

سید روح الامین....برسرمطلب

سید روح الامین....برسرمطلب

ای پیپر-دی نیشن