بزنس کونسل نے بجٹ کیلئے ٹیکس نظام میں تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان بزنس کونسل نے اگلے مالی سال کے بجٹ کے لئے حکومت کو تجاویز دی ہیں جن میں ٹیکس نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے تجویز دی ہے کہ انکم ٹیکس کے قانون کی دفعہ 148 کے تحت خام مال کی درآمد پر ایڈوانس ٹیکس کو ایک فیصد کردیا جائے۔درآمدات پر استثنیٰ سرٹیفکیٹ کے اجراء کا طریقہ کار جو گزشتہ سال متعارف کرایا گیاتھا اس پرنظرثانی کی جانی چاہئے کیونکہ اس سکیم کے تحت استثنیٰ کا کوئی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا جس سے تاجروں کے لئے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں پاکستان بزنس کونسل کے مطابق 2014ء کے فنانس ایکٹ کے تحت پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر ڈیپری سی ایشن الاؤنس 50 فیصدسے کم کرکے 25فیصد کردیا گیا تھا۔اس ٹیکس کی شرح 25فیصد سے بڑھا کر 50فیصد کردیا جائے جیسا کہ 2013ء سے پہلے تھا۔انکم ٹیکس قانون کی آرٹیکل 65 ای کے تحت ٹیکس کریڈٹ صرف پلانٹس اور مشینری پر دیا جاتا ہے اب یہ ٹیکس کریڈٹ فیکٹری کی عمارت اور انفراسٹرکچر پر دیا جائے۔ٹیکس آرڈیننس 2001ء کے تحت برآمدات چینی‘ سیمنٹ‘ فولاد اور فولاد کی مصنوعات کھادیں‘ موٹر سائیکل‘ مشروبات‘رنگ او ر فوم کی تجارت کرنے والوں پر04.5فیصد ٹیکس اکٹھا کرنے کی پابندی لگائی گئی تھی پر پابندی ختم کی جائے۔2012ء میں خدمات پر ٹیکس کی وصولی کے لئے سندھ میں ریونیو بورڈ اور پنجاب میں پنجاب ریونیو اتھارٹی قائم کی گئی تھی۔اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایف بی آر نے خدمات کے لئے ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے رکھی اب ایف بی آر کو خدمات پر سیلز ٹیکس کو سرکاری گزٹ میں شامل کرنا چاہئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں 2013ء اور 2014ء کے بجٹ میں مینوفیکچرنگ پر سیلز ٹیکس وصول کرتی رہی دوہرے ٹیکس کی یہ وصولی ختم کی جائے۔پاکستان بزنس کونسل نے کہا ہے کہ پاکستان میں کارپوریٹ ٹیکس 41 فیصد ہے جو اس علاقے میں سو سے زیادہ کارپوریٹ ٹیکس ہے کارپوریٹ ٹیکس میں اگلے پانچ سال تک ایک فیصد کیا جائے تاکہ اس ٹیکس کو علاقائی سطح کے کارپوریٹ ٹیکس کے مساوی لایا جاسکے۔ کونسل نے انفرادی طور پر ٹیکس کی حد 30فیصد سے کم کرکے 20فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔بزنس کونسل نے تجویز دی ہے کہ بعض آمدنیاں جن میں زرعی آمدنی شامل ہے پر انکم ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا۔ اس لئے اگلے سال سے زائد آمدنی پر بھی ٹیکس وصول کیا جائے۔