9 ماہ کے بچے پر اقدام قتل کا مقدمہ اہلکار کی غفلت سے درج ہوا: پولیس تحقیقات
لاہور (بی بی سی اردو) لاہور کی ایک عدالت میں چند روز قبل نو ماہ کے بچے موسیٰ کو اقدام قتل کے ایک مقدمے میں ملزم کے طور پر پیش کئے جانے کے واقعے کی پولیس تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ابتدائی تفتیشی رپورٹ درج کرنے والے پولیس اہلکار نے عیمی اور اس کے بیٹے کے خلاف آیف آئی آر درج کی تھی لیکن بیٹے کا نام اور اس کی عمر کا تعین کرنے کا تردد نہیں کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ایف آئی آر درج کرتے وقت غفلت سے کام لینے پر اس پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پولیس اہلکار نے ایف آئی آر ’عیمی اور اس کے بیٹے‘ کے نام درج کی اور یہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کی کہ عیمی کے جس بیٹے کو قتل کے اس اہم مقدمے میں نامزد کر رہا ہے اس کا نام اور اس کی عمر کیا ہے۔ نو ماہ کا بچہ ہاتھ میں فیڈر لیے جب عدالت میں اقدام قتل کے ملزم کے طور پر پیش ہوا اور پھر روتے روتے اس نے اپنی ضمانت کے کاغذوں پر انگوٹھا لگایا، یہ مناظر ایسے تھے کہ شاید دیکھنے والے کبھی فراموش ہی نہ کر سکیں۔ یہ مقدمہ یکم فروری کو گیس چوری روکنے کے لیے جانے والی پولیس ٹیم پر حملے کرنے کے واقعے کے بعد درج کیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران نو ماہ کے بچے کو لاہور کی سیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج صاحب نے شیرخوار بچے کو ملزم کے طور پر پیش کرنے پر پولیس کی خوب سرزنش کی اور معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔ جج صاحب نے ایف آئی آر درج کرنے والے پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے، پچاس ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کے عوض موسی کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیا اور مقدمے کی سماعت بارہ اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت کے حکم کے بعد بننے والی پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ آیف آئی آر تحریر کرتے وقت پولیس اہلکار نے غفلت اور لاپرواہی سے کام لیا۔